ہائیکورٹ کی ہدایت ،صدر راج کا نفاذ نظر انداز ، مودی حکومت کو زبردست دھکا
نینی تال ۔ 29 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مرکز کو آج اس وقت زبردست دھکا پہونچا جب اتراکھنڈ ہائیکورٹ نے /31 مارچ کو اسمبلی میں عددی طاقت کے مظاہرہ کی ہدایت دی ۔ اس طرح گزشتہ چند دن سے جاری سیاسی حالات نے بالکل نیا رخ اختیار کرلیا ہے ۔ یہاں مرکز نے صدر راج نافذ کردیا تھا۔جسٹس یو سی دھیانی نے 9 نااہل قرار دیئے گئے باغی کانگریس ارکان اسمبلی کو بھی رائے دہی میں حصہ لینے کی اجازت دی ۔ لیکن ان کے ووٹ علحدہ رکھے جائیں گے اور انہیں نااہل قرار دینے کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ درخواست کے فیصلہ پر قطعی انحصار ہوگا ۔ اتراکھنڈ قانون ساز اسمبلی کا سیشن /31 مارچ کو 11 بجے دن منعقد کیا جائے گا اور اس کا صرف ایک ہی ایجنڈہ ہوگا ۔ گورنر کی حسب ہدایت تحریک اعتماد کیلئے رائے دہی ہوگی ۔ جسٹس دھیانی نے اپنے 25 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں یہ بات کہی ۔ ایسا لگتا ہے کہ عدالت نے صرف تاریخ تبدیل کی ہے ۔ تاہم ریاست میں صدر راج کے موقف پر عدالت نے کسی تبصرہ سے گریز کیا ۔
عدالت نے کہا کہ معزول چیف منسٹر ہریش راوت کی رٹ درخواست پر انہیں راحت فراہم کررہی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ اسمبلی کی کارروائی پوری طرح پرامن اور کسی خلل اندازی کے بغیر ہوگی ۔ چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہوں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی طرح کی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے۔ وزیراعظم نریندر مودی زیر قیادت حکومت چاہتی تھی کہ وفاقیت کو غیر اہم قرار دیا جائے۔ کانگریس پارٹی نے اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی وفاقیت کی اہمیت کم کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ اس عدالتی فیصلہ نے منہ توڑ جواب دیدیا ہے۔ اہم مسئلہ یہ ہیکہ مودی حکومت جو وفاقیت کی اہمیت کم کرنا ، دستور کی خلاف ورزی کرنا ، تمام جمہوری روایات توڑنا اور دستور کی 42 ویں ترمیم کو حذف کرتے ہوئے صدر راج نافذ کرنا چاہتی تھی، عدالتی فیصلہ نے اس کا منہ توڑ جواب دیدیا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے مزید کہاکہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ایوان اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کی نئی تاریخ مقرر کردی ہے،
حالانکہ مودی حکومت نے ریاست میں صدر راج نافذ کردیا ہے ۔ اس نے نااہلیت کی پرواہ کئے بغیر صرف اتنا کہا کہ اس مسئلہ کے قطعی فیصلہ تک یہ ارکان اسمبلی رائے دہی کے اہل ہوں گے لیکن ان کی رائے دہی علحدہ رکھی جائے گی۔ رجسٹرار جنرل اتراکھنڈ ہائی کورٹ پوری کارروائی کی نگرانی کریں گے۔ سرجے والا نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور قومی صدر بی جے پی امیت شاہ اس ملک کے عوام کے فیصلے کی پرواہ نہیں کرتے۔ ہم ایک بار پھر بی جے پی ، وزیراعظم اور صدر بی جے پی سے کہہ دینا چاہتے ہیں کہ جمہوریت میں واحد اہم شئے عام رائے دہندہ ہے۔ اس نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ اتراکھنڈ میں کانگریس حکومت ہوگی۔ سرجے والا نے کہا کہ مودی جی کو کوئی حق نہیں ہے کہ وہ زر اور طاقت کے بل پر منتخبہ حکومت کو جو کانگریس پارٹی کی ہے، برطرف کردیں۔ ریاست کی کانگریس کو بڑے پیمانہ پر راحت رسانی کرتے ہوئے نینی تال ہائیکورٹ میں منگل کے دن اتراکھنڈ اسمبلی میں 31 مارچ کو ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کی تاریخ کا تعین کیا ہے۔ 9 معطل ارکان اسمبلی کو جنہوں نے پارٹی سے بغاوت کی تھی ، رائے دہی کا حق دیا گیا ہے ۔ دریں اثناء صدر راج ریاست میں برقرار ہے۔ مرکز نے کانگریس حکومت کو برطرف کرتے ہوئے حکمرانی کے ناکام ہوجانے کا حوالہ دیتے ہوئے صدر راج نافذ کردیا تھا ۔ سابق چیف منسٹر ہریش راوت نے اسے ’’جمہوریت کا قتل‘‘ قرار دیا تھا۔ اروناچل پردیش میں صدر راج کے نفاذ کے چند ہی دن بعد برہم کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی ایک نئی پستی میں پہنچ گئی ہے۔کانگریس نے کہاکہ وہ عدالت کے حکم کو چیلنج کرے گی۔ پہاڑی ریاست میں بحران 18 مارچ کو پیدا ہوا جبکہ کانگریس کے 9 ارکان نے راوت حکومت کے خلاف بغاوت کردی جس کے بعد میں مطالبات زر کا بل منظور کردیا گیا ۔ بی جے پی نے اسی دن گورنر سے ملاقات کی اور تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش کردیا۔