اب وقت آ گیا ہیکہ سزائے موت کو بالکل ختم کردیا جائے : طارق انور

نیویارک ،5جون، (سیاست ڈاٹ کام) نیویارک میں ہوئی پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن کی میٹنگ میں حصہ لیتے ہوئے ہندوستان کی قیادت کرنے والے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری اور لوک سبھا سے پارلیمنٹ رکن طارق انور نے پھانسی کی سزا کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے سزائے موت کو ختم کرنے کی وکالت کی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دنیا ایک جٹ ہو کر اس کے لئے قانون سازی کرے ۔انہوں نے بتایاکہ میٹنگ میں سزائے موت ختم کرنے کے لئے ممبران نے کافی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور اسکے لئے رائے عامہ بنانے پر بات چیت ہوئی ۔پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن کی ایکزیکیٹیو بورڈ کی میٹنگ میں حصہ لینے کے بعد طارق انور کہا ہے کی اس وقت دنیا کو لڑکیوں کی تعلیم کی طرف کافی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔مسٹرطارق انور نے کہا ہے کی سماج کو یہ سمجھنا ہوگا جب تک لڑکی پڑھی لکھی نہیں ہوگی تب تک سماج پڑھا لکھا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک لڑکی کے پڑھنے سے ایک خاندان پڑھا لکھا ہو جاتا ہے اور اگر ایک لڑکا پڑھا لکھا ہوتا ہے تو اس سے وہ خود پڑھتا ہے ، لیکن لڑکی کے پڑھنے سے پورا خاندان پڑھ لکھ جاتاہے ۔مسٹر انور نے کہا کہ آج صنفی عدم مساوات کی وبا نے پوری دنیا کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے ، انہوں نے کہا کی دنیا کو متحد ہو کر اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر صنفی عدم مساوات پر قابو نہیں پایا گیا تو صورتحال کافی ڈراونی ہو سکتی ہے ۔سابق وزیر نے کہا کہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے ضروری ہے کہ رحم مادر میں بچوں کو مارنے کا جو رواج عام ہو گیا ہے وہ ختم ہو۔ انھوں ں نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کی بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق نہیں ہے اور دونوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے ۔امن اور انصاف پر توجہ دیتے ہوئے طارق انور نے کہا کہ امن اور انصاف کے بغیر کسی اچھے معاشرے کا وجود بے بنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس معاشرے سے امن اور انصاف کا جنازہ اٹھ جاتا ہے اس معاشرے میں انسانیت دفن ہو جاتی ہے ۔ مسٹر انور نے کہا کہ اگر معاشرے کو بہتر بنانا ہے تو اس کے لئے معاشرے میں امن اور انصاف کو قائم رکھناہوگا۔انہوں نے کہاکہ امن اور انصاف قائم کرنے میں معاشرہ اور حکومت دونوں کا رول انتہائی اہم ہے ۔ مسٹر انور نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے ذہنوں میں قانون کا ڈر قائم کرے اور عوام کے درمیان بیٹھے لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ آپس میں ایک گروپ قائم کریں جو انسانیت کا معاون ہو اور انسانیت کا ماحول قائم کرنے میں مددگار ثابت ہو۔مسٹر انور نے کہا کہ آج گلوبل ورلڈ میں دنیا ایک گاؤں کی مانند ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں دنیا کے لوگوں کو ایک جٹ ہو کر کچھ ایسے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام لوگ ایک دوسرے کی آنکھ، کان، اور ناک بن سکیں۔