نئی دہلی : تعدد ازدواج اور حلالہ غیر آئینی ہے یا نہیں ،سپریم کورٹ اس بات کا جائزہ لے گا۔عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کی قیادت والی بنچ نے اس معاملہ کو آئینی بنچ کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ساتھ ہی تعدد ازدواج اور حلالہ کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل درخواستوں پر عدالت عظمی نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔سپریم کورٹ نے نکاح متعہ اور نکاح مسیار (مخصوص مدت کے لئے شادی کا معاہدہ)پر بھی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کی ہے
۔تعدد ازدواج اور حلالہ کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت کی ۔نفیسہ خان سمیت چار درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے کثرت ازدواج اورحلالہ کوغیر آئینی قرار دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ درخواست ایکٹ 1937کی دفعہ ۲ کے لئے آئین کے آرٹکل 14/15/21/25کے خلاف ورزی کرنے والا قرار دیا جائے ۔کیو ں کہ یہ کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ کو تسلیم کرتا ہے۔
تعزیرات ہند کے 1860ء کے التزام تمام ہندوستانی شہریوں پر یکساں طور سے لاگو ہوں ۔پٹیشن میں یہ بھی کہاگیا کہ طلاق ثلاثہ تعزیرات ہند کی دفعہ 498؍aکے تحت ایک ظلم ہے۔
نکاح حلالہ تعزیرات ہند کی دفعہ 375کے تحت عصمت دری اور تعدد ازدواج تعزیرات ہند کی دفعہ494کے تحت ایک جرم ہے۔مسلمانوں میں نکاح حلالہ ، تعدد ازدواج کے علاوہ اب نکاح متعہ اور نکاح مسیار کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔