ائمہ موذنین کی آئندہ ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی

راست بنک اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی کا فیصلہ ، سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل کا بیان
حیدرآباد ۔ 6 ۔ جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں چیف منسٹر کے اعلان کے مطابق ائمہ مساجد اور مؤذنین کو تنخواہوں کی ادائیگی کا آغاز آئندہ ماہ سے ہوگا۔ وقف بورڈ اور محکمہ اقلیتی بہبود ریاست بھر میں مساجد کی تفصیلات اور امام اور مؤذنین کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کرے گا اور فی کس ایک ہزار روپئے راست طور پر اکاؤنٹ میں جمع کئے جائیں گے ۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے بتایا کہ اس اسکیم کو قطعیت دینے کے دوران بعض عہدیداروں نے تجویز پیش کی تھی کہ کم آمدنی والی مساجد کے ائمہ اور مؤذنین کو تنخواہیں ادا کی جائیں لیکن چیف منسٹر نے تمام مساجد کو بلا لحاظ آمدنی تنخواہوں کی اجرائی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ میں 3000 سے زائد مساجد درج رجسٹر ہیں اس کے علاوہ دیگر مساجد کی تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔ اس کارروائی کیلئے وقت درکار ہے۔ لہذا تنخواہوں کی ادائیگی کا آغاز آئندہ ماہ سے ہوگا۔ عمر جلیل نے کہا کہ اسکیم میں شفافیت برقرار رکھنے کیلئے ایک ہزار روپئے راست بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کوئی امام یا مؤذن حکومت کی تنخواہ حاصل کرنے کے حق میں نہیں تو ان پر کسی طرح کا جبر نہیں ہوگا اور یہ اسکیم کسی پر مسلط نہیں کی جائے گی۔ اگر کوئی مسجد کمیٹی سرکاری تنخواہ حاصل کرنے کے حق میں نہیں تو وہ اپنے فیصلہ میں آزاد رہے گی۔ تاہم دیگر مساجد کے ذمہ دار اپنے امام اور مؤذن کی تفصیلات اور بینک اکاؤنٹ نمبرس محکمہ اقلیتی بہبود میں جمع کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں عمر جلیل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دی جارہی یہ رقم اس تنخواہ کے علاوہ ہے جو مسجد کمیٹی امام اور مؤذن کو ادا کرتی ہے۔ حکومت نے زائد آمدنی کے طور پر یہ رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ائمہ اور مؤذنین کے معاشی مسائل حل ہوسکیں۔ یہ رقم بطور امداد دی جائے گی۔ انہوں نے بعض مذہبی تنظیموں کی جانب سے حکومت کی تنخواہ کی مخالفت پر کچھ بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ سرکاری عہدیدار کی حیثیت سے حکومت کے فیصلہ پر عمل آوری کے پابند ہیں۔