مقتول وی ایچ پی لیڈر کے جلسہ تعزیت میں اشتعال انگیزی
آگرہ ۔ 29 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) سرکاری حکام نے شہر آگرہ میں حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کر رہا ہے جہاں پر 4 یوم قبل ایک مقامی وی ایچ پی لیڈر کے قتل کے بعد کشیدگی پھیل گئی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پولیس اور ریاپیڈ ایکشن فورس کی اضافی جمیعت کو من تولہ اور نائی کی منڈی علاقوں میں متعین کردی گئی ہے ۔ بی جے پی ، وی ایچ پی اور بجرنگ دل لیڈروں نے کل 50 سالہ ارون میسور نائب صدر سٹی وی ایچ پی کے جلسہ تعزیت میں اشتعال انگیز تقریر کی تھیں جبکہ اس لیڈر کو جمعرات کی صبح مندر سے مکان واپسی کے دوران گولی مارکر ہلاک کردیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی لیڈرس اور دیگر زعفرانی تنظیموں بشمول بجرنگ دل لے ڈروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی گئی ہے ۔ سرکاری حکام نے علاقہ من تولہ میں واقع مقتول مکان پر جلسہ تع زیت منعقد کرنے کی اجامت نہیں دی تھی ۔ بی جے پی نے جلسہ گاہ کو جئے پور ہاؤز کالونی ، رام لیلہ میدان منتقل کردیا تھا جہاں پر سادھوی پراچی ، مرکزی مملکتی وزیر فروغ انسانی وسائل رام شنکر ٹٹھرایہ اور مقامی رکن اسمبلی شریک تھے۔ ہندو تنظیموں کے قائدین نے مطالبہ کیا کہ ذبیحہ گاؤ میں ملوث مشتبہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور متوفی کے لواحقین کیلئے معاوضہ کی رقم میں اضافہ کیا جائے۔ اگرچیکہ ریاستی حکومت نے ارکان خاندان کیلئے 15 لاکھ روپئے کا اعلان کیا ہے لیکن بی جے پی لیڈر کا اصرار ہے کہ جس طرح دادری واقعہ میں 45 لاکھ روپئے ایک ایک مکان اور ایک ملازمت فراہم کئے تھے اس طرح وشوا ہندو پریشد لیڈر کو بھی دیا جائے جس پر ضلع انتظامیہ نے ریاستی حکومت کو مکتوب روانہ کیا ہے ۔