اکبر نظام الدین کا صدر نشین وقف بورڈ سے سوال
حیدرآباد۔7 اگست (سیاست نیوز) وقف بورڈ کی کارکردگی کے بارے میں بعض ارکان مطمئن نہیں ہیں اور انہوں نے صدرنشین کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں میں شامل نہ کیئے جانے کی شکایت کی ہے۔ وقف بورڈ کے سینئر رکن مولانا اکبر نظام الدین حسینی صابری نے آج کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا تاہم صدرنشین کی جانب سے انہیں سمجھانے منانے پر وہ ایک گھنٹہ تاخیر سے اجلاس میں شریک ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران وقف بورڈ کی کارکردگی کے بارے میں سوال اٹھائے۔ مولانا اکبر نظام الدین نے استفسار کیا کہ گزشتہ چھ ماہ میں وقف بورڈ نے کتنی جائیدادوں کا تحفظ کیا اور کن جائیدادوں کو ڈیولپ کیا گیا۔ صرف اخبارات میں بورڈ کی کارکردگی کا تذکرہ شائع ہورہا ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ انہوں نے وقف بورڈ کے امور سے زیادہ حج امور میں عہدیداروں کی دلچسپی پر ناراضگی جتائی اور کہا کہ حج کیمپ کے انتظامات حج کمیٹی کی ذمہ داری ہے اور وقف بورڈ کا کام صرف عمارت حوالے کرنا ہے لیکن یہاں دیکھا یہ جارہا ہے کہ حج انتظامات کے نام پر عہدیدار اہم امور سے فرار اختیار کررہے ہیں۔ انہوں نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی جانب سے کیمپ کے انتظامات کا جائزہ لینے پر اعتراض کیا اور کہا کہ صدرنشین چوں کہ سیاسی شخصیت ہے، وہ اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ مولانا اکبر نظام الدین نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ڈیولپمنٹ کے لیے ایک بھی پراجیکٹ رپورٹ تیار نہیں کی گئی حالانکہ اس سلسلے میں وقف کونسل سے فنڈس حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بورڈ تعمیری اور تحفظ جیسے ٹھوس کاموں پر توجہ دینے سے قاصر ہے تو وہ ایسے اجلاس میں شرکت کرنا پسند نہیں کریں گے۔ صدرنشین کی مسلسل توجہ دہانی اور خواہش پر مولانا اکبر نظام الدین اجلاس میں شریک ہوئے اور اپنے موقف کا بھی اظہار کیا۔ اجلاس میں شریک بعض دیگر ارکان نے شکایت کی کہ صدرنشین اہم فیصلوں میں انہیں شامل نہیں کررہے ہیں۔ اسکولی طلبہ میں نوٹ بکس کی تقسیم اور اوقافی جائیدادوں کے دورے کے پروگراموں میں ارکان کو شامل نہیں کیا جارہا ہے۔ حالانکہ اہم فیصلوں میں بورڈ کا دخل ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے ارکان کو تیقن دیا کہ وہ مستقبل میں دیگر ارکان کو بھی ساتھ لے کر کام کریں گے۔ انہوں نے میر محمود پہاڑی کی 16 ایکڑ اراضی کے تحفظ میں کامیابی کا ذکر کیا اور کہا کہ جہاں کہیں بھی اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کی اطلاع مل رہی ہے وہ عہدیداروں کی ٹیم روانہ کرتے ہوئے کارروائی کررہے ہیں۔ بورڈ نے غریب طلبہ میں تقسیم کے لیے 50 ہزار سے زائد نوٹ بکس کا آرڈر دیا ہے جو صدرنشین و چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے دفتر میں رکھے ہوئے ہیں لیکن صرف ایک مرتبہ ہی 2000 نوٹ بکس کی تقسیم عمل میں آئی جبکہ ایک ہفتہ میں مکمل تقسیم کا اعلان کیا گیا تھا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے سلم علاقوں کے اسکولوں کی نشاندہی کرنے صحافیوں سے اپیل کی تاکہ طلبہ میں نوٹ بکس کی تقسیم عمل میں لائی جاسکے۔