نئی دہلی ۔ 15 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے سینئر قائد ارون جیٹلی نے یو پی اے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 1984 ء میں اندرا گاندھی کے منصوبے بلو اسٹار آپریشن میں اس وقت کے برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کی جانب سے کئے جانے والے تعاون کے متعلق واضح بیان جاری کریں۔ انگلینڈ میں اس واقعہ کے 30 برس بعد یہ اشاعت عمل میں آئی ہے جس میں دستاویزات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 1984 ء میں جون وہ مہینہ تھا جس میں آپریشن بلو اسٹار انجام دیا گیا جس میں کئی افراد بشمول میرے منصوبہ بندی کو ایک غلطی سمجھتے ہوئے اس پر اظہار افسوس کرتے ہیں۔ ان دستاویزات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 1984 ء کے سال میں فروری وہ مہینہ تھا جس میں ہندوستانی حکومت نے برطانوی حکومت سے مذکورہ آپریشن میں مدد کی خواہش کی تھی ۔ برطانوی شعبہ کے نمائندوں نے اشارہ دیا ہے کہ مذکورہ آپریشن میں مدد طلب کی گئی تھی اور برطانوی ماہرین نے ہندوستان کا دورہ بھی کیا تھا اور وہ ہندوستانی حکومت سے رابطہ میں بھی تھے اور اس طرح آپریشن بلو اسٹار برطانیہ کا بھی کردار ہے۔ دریں اثناء کس نے مدد طلب کی اور برطانیہ کا اس میں کس طرح کا کردار رہا ، ان تمام حقائق سے ہندوستانی عوام کو دور رکھا گیا ہے ۔
جیٹلی نے الزامات کی وضاحت طلب کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور بی جے پی اس معاملہ میں تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے لیکن سب سے پہلے حکومت کو چاہئے کہ وہ برطانیہ کی جانب سے جاری کی جانے والی خبر کے متعلق جوابات دیں جس میں برطانیہ نے آپریشن بلو اسٹار کی منصوبہ بندی میں اپنے تعاون کا تذکرہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے کابینہ سکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ تھیچر حکومت کی جانب سے 1984 ء کے آپریشن بلو اسٹار میں اندرا گاندھی کے تعاون کے حقائق کا پتہ لگائے۔ کیمرون نے اس معاملہ میں تحقیقات کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ آپریشن بلو اسٹار ہندوستانی فوج کی جانب سے کی جانے والی وہ کارروائی تھی جس کا حکم اندرا گاندھی نے گولڈن ٹیمپل میں پناہ لینے والے جرنیل سنگھ بھندران والے اور ان کے ساتھیوں کے خلاف دیا تھا ۔ اس کارروائی کے پانچ ماہ بعد اندرا گاندھی کا ان کے سکھ باڈی گارڈ کی جانب سے قتل کیا گیا تھا جس کا تعلق بھی مقدس گردوارہ میںکی جانے والی فوجی کارروائی سے تھا کیونکہ سکھ برادری اندرا گاندھی سے نالاں تھیں۔