پیارے بچو ! انسانی جسم، اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی ایک عجیب و غریب مشین ہے۔ اس مشین کو چلانے اور متحرک رکھنے کیلئے بہت سے نظام کام کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں کچھ نظام تو انسان کی سوچ، نیت اور ارادے کے تحت کام کرتے ہیں جیسا کہ اگر ہم کوئی چیز زمین سے اُٹھانا چاہیں تو ہمارے ہاتھ اسی وقت حرکت کرتے ہیں، جب ہم نیچے سے کوئی چیز اُٹھانے کا ارادہ کرتے ہیں، ہمارے جسمانی اعضاء ہماری ذہنی سوچ اور ارادے کے مطابق عمل کرتے ہیں لیکن انسانی جسم میں کچھ نظام ایسے بھی ہیں جو ہماری سوچ کے تحت نہیں ہیں، انہیں ’’ خود کار نظام ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس نظام کے تحت ہمارے مخصوص اعضاء کی حرکات خود بخود ہوتی رہتی ہے۔ اس میں ہماری سوچ اور نیت ارادے کو کوئی دخل نہیں ہوتا۔ یہ خودکار نظام کے تحت متحرک رہتے ہیں۔ انسانی جسم میں ایسے خود کار نظاموں میں سے ایک نظام ’’ آنکھیں جھپکنا‘‘ بھی ہے، جس کے تحت ہماری پلکیں خود کار نظام سے آنکھوں کے اندرونی حصے کی صفائی کرتی ہیں۔ مسلسل دیکھنے کے عمل سے آنکھوں پر جو دباؤ اور بوجھ پڑتا ہے وہ پلکیں جھپکنے سے ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ پلکوں کی یہ حرکت آنکھوں کو خشک ہونے سے بچاتی ہیں اور آنکھوں کو تر رکھ کر انہیں صحت مند رکھتی ہیں، خطرے کے وقت آنکھوں کو بند کرکے ان کی حفاظت کرتی ہیں۔ آنکھوں کی حرکت کا یہ عمل خود کار نظام کے تحت جاری رہتا ہے۔ انسان دن میں کئی بار آنکھیں جھپکتا ہے کیوں کہ آنکھیں جھپکنے کا عمل خود کار نظام کے تحت ہوتا ہے، اس لئے انسان کو بیشتر حالات میں یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ آنکھیں جھپک رہا ہے۔ لیکن اگر اس خود کار نظام میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے تو انسان کو احساس ہوجائے گا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا احسان ہے جس کے حصول کیلئے اسے کوئی محنت کرنا نہیں پڑتی۔