مرکزکی قائم کردہ ماہرین کی کمیٹی کا آج چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو سے تبادلہ خیال
حیدرآباد 25 جولائی ( پی ٹی آئی ) آندھرا پردیش کیلئے نئے دارالحکومت کے قیام کا جائزہ لینے مرکز کی جانب سے قائم کردہ ماہرین کی کمیٹی چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ کل مزید بات چیت کریگی اور اس کے بعد کمیٹی کی سفارشات کو قطعیت دی جائیگی ۔ پانچ رکنی کمیٹی کے سربراہ سابق سکریٹری شہری ترقیات کے سی شیوا راما کرشنن ہیں۔ اس نے اپنی ابتدائی رپورٹ چیف منسٹر کو گذشتہ مہینے کی پیش کردی ہے ۔ کمیٹی نے وشاکھاپٹنم ‘ راجمنڈری ‘ وجئے واڑہ ‘ گنٹور ‘ اننت پور ‘ کرنول اور تروپتی کا دورہ کیا ہے ۔ یہ کمیٹی آندھرا کے نئے دارالحکومت کیلئے کسی متبادل شہر کی شناحت میں مصروف ہے ۔ حالانکہ مسٹر نائیڈو کے تعلق سے کہا جارہا ہے کہ وہ وجئے واڑہ یا گنٹور کو دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے اس سلسلہ میں کسی قطعی اعلان سے گریز کیا ہے کیونکہ انہیں اس کمیٹی کی سفارشات کا انتظار ہے ۔ اسی طرح چیف منسٹر نے خود بھی ایک علیحدہ کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ یہ کمیٹی ریاست کے وزیر شہری ترقیات پی نارائنا کی قیادت میں ہے اور اسے بھی نئے دارالحکومت کے تعلق سے سفارشات پیش کریگی ۔ نارائنا نے دہلی میں دو دن قبل شیوا راما کرشنن سے ملاقات کی تھی اور کچھ تجاویز پیش کی تھیں۔ یہ واضح اشارے مل رہے ہیں کہ وجئے واڑہ ۔ گنٹور علاقہ کو مرکزی مقام حاصل رہے گا مسٹر نارائنا نے تجویز کیا ہے کہ مرکزی کمیٹی آبادی اور فاصلہ کو بھی کسی شہر کی سفارش کرتے ہوئے ذہن میں رکھے ۔ رائلسیما کے چار اور جنوبی ساحلی آندھار کے دو اضلاع نیلور اور پرکاشم کی جملہ آبادی 2.15 کروڑ ہے اور گنٹور ۔ وجئے واڑہ سے اننت پور ضلع میں سب سے زیادہ فاصلہ 545 کیلومیرٹ کا ہے ۔ اسی طرح گنٹور سے سریکاکلم تک سات اضلاع کی آبادی 2.8 کروڑ ہے اور یہاں سریکا کلم ضلع میں وجئے واڑہ ۔ گنٹور سے سب سے زیادہ فاصلہ 624 کیلومیٹر کا ہے ۔ رائلسیما کے چار اضلاع اور شمالی ساحلی آندھرا کے تین اضلاع کو اے پی تنظیم جدید قانون کے تحت خصوصی ترقیاتی پیکج بھی ملنے والا ہے اس لئے ریاستی حکومت چاہتی ہے کہ ان اضلاع کو صنعتی طور پر ترقی دی جائے ۔ وزیر موصوف نے مرکزی کمیٹی سے واضح کیا تھا کہ ساحلی راہداری کے علاوہ دیگر ساحلی اضلاع میں بندرگاہوں کی ترقی کو بھی اہمیت دی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے مرکزی کمیٹی کو ریاست کے دارالحکومت کے تعلق سے مناسب تجاویز پیش کرنی چاہئیں ۔ مسٹر نارائنا نے آج میڈیا سے کہا کہ نئے دارالحکومت کیلئے 30,000 ایکڑ اراضی کی ضرورت ہوگی ۔ جیسے ہی مرکزی کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کریگی درکار اراضی کی شناخت کا کام شروع کردیا جائیگا ۔ اسی سلسلہ میں کل یہ کمیٹی چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ مزید تبادلہ خیال کریگی ۔ یہ کمیٹی 31 اگسٹ تک وزارت داخلہ کو قطعی رپورٹ پیش کرسکتی ہے ۔