حیدرآباد /25 فروری (سیاست نیوز) آندھرا پردیش کی نمائندگی کرنے والے تلگودیشم اور بی جے پی ارکان پارلیمنٹ نے آج ایک اجلاس طلب کرتے ہوئے خصوصی ریاست کا موقف حاصل کرنے کے لئے مرکز پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ آندھرا پردیش کے کانگریس ارکان راجیہ سبھا اور دیگر قائدین کی جانب سے پارلیمنٹ میں احتجاج کے بعد تلگودیشم اور بی جے پی ارکان پارلیمنٹ پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ آج کے اجلاس میں دونوں جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے مستقبل کی حکمت عملی پر غور کیا اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے علاوہ اسپیشل پیکیج اور دیگر سہولتوں کے حصول کے لئے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر فینانس ارون جیٹلی سے ملاقات کرتے ہوئے تقسیم ریاست بل میں آندھرا پردیش سے کئے گئے وعدوں پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے یادداشت پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہری بابو نے ریاست کو خصوصی موقف دینے کے معاملے میں مرکز سے مثبت توقع ظاہر کی اور کہا کہ ریلوے بجٹ میں وشاکھا پٹنم کو خصوصی ریلوے زون کا درجہ دیا جائے گا۔ دریں اثناء مرکزی وزیر سجنا چودھری نے 14 ویں فینانس کمیشن کی سفارشات سے آندھرا پردیش کو کوئی فائدہ نہ پہنچنے کا ادعا کیا اور کہا کہ دیگر ریاستوں کے ساتھ آندھرا پردیش کو بھی آئندہ پانچ سال تک کے لئے رقمی منطوری دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے سبب آندھرا پردیش خسارے میں ہے، جس کی پابجائی کرتے ہوئے خصوصی ریاست کا درجہ اور اسپیشل پیکیج دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مرکزی بجٹ پیش ہونے سے قبل دونوں حلیف جماعتوں (تلگودیشم اور بی جے پی) کے ارکان پارلیمنٹ مرکزی وزیر فینانس اور مرکزی وزیر ریلوے سے ملاقات کرتے ہوئے آندھرا پردیش پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے نمائندگی کریں گے۔