آندھرا پردیش میں کانگریس کئی گروپس میں تقسیم

حیدرآباد /23 جنوری (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس بی ستیہ نارائنا اور کانگریس رکن اسمبلی جے سی دیواکر ریڈی کے درمیان لفظی تکرار ہو گئی۔ واضح رہے کہ آندھرا پردیش میں کانگریس پارٹی کئی گروپس میں تقسیم ہو گئی ہے اور اب اختلافات منظر عام پر آرہے ہیں۔ متحدہ آندھرا کے حامی سیما۔ آندھرا کے ارکان اسمبلی ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کرنے والی صدر کانگریس سونیا گاندھی کو سبق سکھانے اور مسز گاندھی کو پارٹی صدارت سے مستعفی ہونے کا مشورہ دینے والے سابق ریاستی وزیر جے سی دیواکر ریڈی کو متحدہ آندھرا کے امیدوار کی حیثیت سے انتخابی مقابلہ میں اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ 12 ارکان اسمبلی نے ان کی تائید بھی کی ہے۔

آج احاطہ اسمبلی میں صدر پردیش کانگریس اور جے سی دیواکر ریڈی کا جیسے ہی آمنا سامنا ہوا، بی ستیہ نارائنا نے ان سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے معاملے میں دریافت کیا اور کہا کہ اس کا فیصلہ کانگریس ہائی کمان کرے گی، لہذا پارٹی فیصلوں کی خلاف ورزی نہ کریں اور نہ ہی غیر جمہوری انداز میں اپنی بات منوانے کے لئے دباؤ ڈالیں۔ اگر آپ (دیواکر ریڈی) راجیہ سبھا نشست کے دعویدار ہیں تو ہائی کمان سے رجوع ہوں، کیونکہ اسمبلی میں دستخطی مہم چلانے سے پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ تاہم جے سی دیواکر ریڈی نے دستخطی مہم کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کوئی مخالف پارٹی یا غیر جمہوری کام نہیں کیا، ارکان اسمبلی کی اکثریت ہمارے حق میں ہے۔ بعد ازاں صدر پردیش کانگریس نے میڈیا کے سامنے مذکورہ بات چیت کی تردید کی۔