ارکان اسمبلی میں تجسس ، پسماندہ طبقات کو زیادہ نمائندگی کا موقع متوقع
حیدرآباد ۔ 6 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : ریاست آندھرا پردیش میں نظم و نسق کی بنیاد پر آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کے بڑے پیمانے پر تبادلوں کا عمل مکمل کرنے کے فوری بعد اب چیف منسٹر مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے اپنی کابینہ کی تشکیل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ 7 جون کو تاڑے پلی میں واقع کیمپ آفس پر منعقد ہونے والے وائی ایس آر کانگریس مقننہ پارٹی کے اجلاس میں بھی تمام ارکان اسمبلی کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے کابینی وزراء کی فہرست کو قطعیت دیں گے لیکن یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ کابینہ کو مرحلہ وار تشکیل دیں گے یا بیک وقت قطعیت دیں گے ۔ اس سلسلہ میں پارٹی قائدین بالخصوص ارکان اسمبلی میں تجسس ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ وزراء کی حیثیت سے کن کن ناموں کو قطعیت دی گئی اس تعلق سے مختلف پیش قیاسیاں کی جانے کے باوجود کابینہ میں کس کو موقعہ فراہم کیا جائے گا ان حقائق کا اظہار نہیں ہو پارہا ہے اور کابینہ میں شامل ہونے کے خواہش مند ارکان اسمبلی بھی جگن موہن ریڈی سے ملاقات کر کے خواہش کا اظہار کرنے کی ہمت نہیں کررہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ارکان اسمبلی میں اس بات کا احساس پایا جارہا ہے کہ چیف منسٹر کا فیصلہ ہی قطعی ثابت ہوسکتا ہے ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق کابینہ میں وزراء کون رہیں گے اس بات کا پتہ نہ چلنے کے باوجود کس سماجی طبقہ کو کتنے وزارتی عہدے فراہم کئے جائیں گے اس تعلق سے بعض معلومات کی روشنی میں سماجی طبقات کی اساس پر وزراء کی تعداد کو قطعیت دینے والے وائی ایس جگن موہن ریڈی کی زیر قیادت ریاستی کابینہ میں سمجھا جاتا ہے کہ ریڈی طبقہ سے تعلق رکھنے والے سات وزراء کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ اسی طرح بیاک ورڈ کلاسیس طبقہ کو کافی اہمیت دیتے ہوئے 6 وزراء کو شامل کرنے کما طبقہ کے دو وزراء کو کاپو طبقہ کے دو وزراء کو ، شیڈول ، کاسٹ مالا طبقہ کے دو وزراء کو ایس سی مادیگا طبقہ کے ایک وزیر کو شیڈول ٹرائیب ( قبائلی طبقہ ) طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر کو شتریہ طبقہ کے ایک وزیر کو اور مسلم میناریٹی طبقہ کے ایک وزیر کو شامل کیے جانے کی اطلاعات ہیں ۔ علاوہ ازیں برہمن اور ویشیاء طبقہ سے ایک ایک وزیر کو شامل کرنے کا چیف منسٹر ارادہ رکھتے ہیں ۔۔