صدر نشین محمد ہدایت کی صدارت میں اجلاس ، مختلف امور کا جائزہ ، اسکیمات جاری رکھنے پر بھی غور
حیدرآباد ۔ 23 ۔ اپریل (سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کا اجلاس آج حیدرآباد میں منعقد ہوا جس میں ریاست کی تقسیم کے ساتھ ساتھ کارپوریشن کی تقسیم کے حق میں قرارداد منظور کی گئی ۔ صدرنشین محمد ہدایت نے اجلاس کے صدارت کی۔ کمشنر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال ، مینجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن پروفیسر ایس اے شکور کے علاوہ ڈائرکٹرس اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں کارپوریشن کی تقسیم کے علاوہ بجٹ ، ملازمین اور کارپوریشن کے اثاثہ جات کی تقسیم کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی جاریہ اسکیمات پر عمل آوری کا بھی اجلاس نے جائزہ لیا اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی تکمیل کے بعد اسکیمات پر عمل آوری جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کارپوریشن کیلئے مختص کردہ بجٹ آندھراپردیش کو 58 فیصد جبکہ تلنگانہ کیلئے 42 فیصد مختص کیا جائے گا۔ اقلیتی آبادی کے اعتبار سے بجٹ کی تقسیم کی گئی ہے۔ اسی طرح ملازمین کی بھی تقسیم عمل میں آئے گی اور کارپوریشن کے اثاثہ جات دونوں ریاستوں میں تقسیم کئے جائیں گے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن حیدرآباد میں حج ہاؤز اپنی خدمات جاری رکھے گا۔ حج ہاؤز کی پانچویں منزل پر تلنگانہ اقلیتی فینانس کارپوریشن اور چھٹی منزل پر آندھراپردیش اقلیتی فینانس کارپوریشن خدمات انجام دے گا۔ چھٹی منزل پر موجود حیدرآباد اور رنگا ریڈی کے ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس کے دفاتر کسی اور مقام پر منتقل کردیئے جائیں گے ۔
بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی بینکوں سے مربوط سبسیڈی فراہم اسکیم کے لئے حکومت نے 75 کروڑ روپئے جاری کئے ہیں، جن میں سے 11.23 کروڑ استفادہ کنندگان میں جاری کردیئے گئے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے باعث سبسیڈی کی اجرائی کو روک دیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ انتخابات کے فوری بعد مابقی رقم جاری کردی جائے گی۔ حکومت نے ٹریننگ ایمپلائیمنٹ اسکیم کے تحت 4 کروڑ 21 لاکھ روپئے جاری کئے ہیں اور مختلف کورسس میں ٹریننگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹریننگ ایمپلائیمنٹ اسکیم میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ بجٹ ناکافی ہے۔ اسی دوران حکومت نے جاریہ مالیاتی سال 2014-15 ء کے عبوری بجٹ کے تحت لازمی اخراجات کے لئے اقلیتی بہبود کو بجٹ جاری کیا ہے۔ اس میں اقلیتی فینانس کارپوریشن کو بھی اس کی ضرورت کے اعتبار سے حصہ دیا جائے گا۔ حکومت نے اقلیتی بہبود کیلئے جو بجٹ مختص کیا ہے، ریاست کی تقسیم کے بعد اس کی باقاعدہ اجرائی عمل میں آئے گی۔