چیف منسٹر چندرا بابو کے سو دن مایوس کن ، وائی ایس آر سی پی رکن اسمبلی سریکانت ریڈی
حیدرآباد ۔ 22 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے آندھرا پردیش کی تلگو دیشم حکومت میں بغیر کسی اختیارات کے چندرا بابو نائیڈو کے فرزند لوکیش کی بڑھتی ہوئی مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی مسٹر سریکانت ریڈی نے کہا کہ آندھرا پردیش میں تلگو دیشم حکومت کے 100 دن مایوس کن ہیں ۔ تلگو دیشم کے انتخابی منشور میں جو بھی وعدے کئے گئے ہیں ان میں ایک وعدے کو بھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا ۔ چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور وزراء صرف بیان بازی کے ذریعہ 100 دن مکمل کرچکے ہیں ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد آندھرا پردیش کو مالی بحران کا سامنا ہے ۔ اس کا خود چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے اعتراف کیا ہے ۔ ریاست کی مالی حالت کو مستحکم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیا ہیں ۔ ریاست کی مالی حالت کو مستحکم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کے بجائے عوام کو گمراہ کرنے والے بیانات دئیے جارہے ہیں اور تلگو دیشم حکومت میں بغیر کسی اختیارات کے نارا لوکیش سوپر چیف منسٹر بننے کی کوشش کررہے ہیں اور سرکاری معاملات میں ان کی بیجا مداخلت بڑھتی جارہی ہے جس کی وائی ایس آر کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ آر ٹی سی اور جینکو کے علاوہ دوسرے اداروں کو نقصانات کا بہانہ کرتے ہوئے انہیں خانگی شعبوں کے حوالے کرنے کی سازش میں نارا لوکیش سرگرم ہوگئے ہیں اور خانگی شعبوں سے مذاکرات بھی کررہے ہیں ۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں جملہ 84 سرکاری ادارے بند ہوئے جس میں چندرا بابو نائیڈو کے دور میں 54 ادارے بند ہوئے ہیں ۔ سرکاری ادارے اپنے حامیوں کے حوالے کرنے کے لیے چیف منسٹر آندھرا پردیش سازش کرتے ہوئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دے چکے ہیں ۔ پالیر شوگرس کو نائیڈو مدھوکان ادارے کے حوالے کردیا ۔ چندرا بابو نائیڈو نے اپنے ماضی کے 9 سالہ دور حکومت میں جن پالیسیوں پر عمل کیا تھا اس کو دوبارہ احیاء کرتے ہوئے کمیٹیوں اور اداروں کو بند کرنے یا خانگی شعبوں کے حوالے کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔۔