تلنگانہ میں بے روزگاروں کا حکومت کے رویہ کے خلاف احتجاج ، اے پی میں دوسرا ڈی ایس سی اعلامیہ کی اجرائی
حیدرآباد ۔6۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں بیروزگار نوجوان تقررات کے سلسلہ میں حکومت کے رویہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں تو دوسری طرف آندھراپردیش حکومت نے اساتذہ کے تقررات کے لئے دوسرا ڈی ایس سی نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد آندھراپردیش حکومت نے ڈی ایس سی کے ذریعہ 10,000 اساتذہ کے تقررات کئے تھے اور اب دوسرا ڈی ایس سی اعلامیہ جاری کیا گیا ۔ 12,370 جائیدادوں کیلئے ڈی ایس سی 2018 ء جاری کیا گیا، جس کے تحت 12 جون 2018 ء تک تقررات کا عمل مکمل کرلیا جائے گا ۔ آندھراپردیش حکومت نے ریاست کو تعلیمی مرکز میں تبدیل کرنے کے مقصد سے اساتذہ کی مخلوعہ نشستوں پر تقررات کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔ کمزور مالی موقف کے باوجود آندھراپردیش کی جانب سے دوسرے ڈی ایس سی کی اجرائی پر امیدواروں میں مسرت کی لہر دوڑ گئی اور بیروزگار نوجوان اس اعلامیہ کے ذریعہ روزگار کے حصول کے سلسلہ میں مطمئن ہیں۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد سے حکومت نے بیروزگار نوجوانوں کیلئے ڈی ایس سی کے انعقاد کا تیقن دیا لیکن ابھی تک یہ ممکن نہیں ہوسکا کہ امیدواروں کو مختلف مواقع پر اعلامیہ کی اجرائی کا تیقن دیا گیا لیکن یہ حقیقت میں تبدیل نہیں ہوسکا۔ ریاست میں تقریباً 5 لاکھ سے زائد امیدوار اساتذہ کی جائیدادوں کیلئے ڈی ایس سی کے منتظر ہیں۔ یہ امیدوار بھاری رقومات خرچ کرتے ہوئے کوچنگ حاصل کر رہے ہیں۔ پہلے کابینی اجلاس میں تلنگانہ حکومت نے 16000 اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں کی نشاندہی کی لیکن 8 جائیدادوں کیلئے ٹی آر ٹی کا اعلان کیا گیا ۔ یہ تقررات نئے اضلاع میں موجود عہدوں کے اعتبار سے کئے جانے تھے لیکن ہائیکورٹ نے اس پر روک لگادی ۔ عدالت نے سابقہ اضلاع کی بنیاد پر اعلامیہ جاری کرنے کی ہدایت دی ۔ ہائیکورٹ کی اس ہدایت کے بعد سے تاحال کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔ امیدواروں کو یقین تھا کہ حکومت تمام مخلوعہ جائیدادوں کیلئے اعلامیہ جاری کرسکتی ہے لیکن صرف 8000 جائیدادوں کیلئے نوٹفیکیشن کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ اسی دوران طلبہ جے اے سی کے صدرنشین بھیم راؤ نائک نے الزام عائد کیا کہ حکومت کو اساتذہ کے تقررات میں سنجیدگی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ کا زیادہ تر حصہ مشن بھگیرتا اور مشن کاکتیہ جیسی اسکیمات پر صرف کر رہی ہے۔