تلنگانہ وقف بورڈ کے فیصلے سے عہدیدار حیرت زدہ ۔ نیا تنازعہ پیدا ہونے کا اندیشہ
حیدرآباد۔/26اپریل، ( سیاست نیوز) تنازعات سے پُر محکمہ اقلیتی بہبود میں آج ایک اور تنازعہ منظر عام پر آیا۔ حج ہاوز کی عمارت جو وقف بورڈ کی ملکیت ہے اس میں آندھرا پردیش حج کمیٹی کے دفتر کیلئے جگہ فراہم کرنے سے تلنگانہ وقف بورڈ نے انکار کردیا ہے۔ اس طرح دونوں ریاستوں کے اقلیتی بہبود محکمہ جات کے درمیان ایک نیا تنازعہ پیدا ہوگیا۔ آندھرا پردیش حکومت نے نئی حج کمیٹی تشکیل دی ہے جسکے صدرنشین کا آج انتخاب عمل میں آیا۔ آندھرا کے صدرنشین اور ارکان کیلئے چیمبر کے علاوہ حج کمیٹی کے کام کاج کے سلسلہ میں 2 روم درکار تھے ۔ دونوں ریاستوں کے ایکزیکیٹو آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے پروفیسر ایس اے شکور نے تلنگانہ وقف بورڈ کو مکتوب روانہ کرکے حج ہاوز کی 9ویں منزل پر4 کمروں کی نشاندہی کی اور انہیں آندھرا پردیش حج کمیٹی کے حوالے کرنے کی خواہش کی۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود تلنگانہ سید عمر جلیل جو وقف بورڈ کے عہدیدار مجاز بھی ہیں انہوں نے آندھرا پردیش کیلئے جگہ کی فراہمی کی مخالفت کی۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ نے مکتوب روانہ کرکے آندھرا پردیش حکومت کو جگہ کی فراہمی سے معذوری ظاہر کی۔ تلنگانہ وقف بورڈ چاہتا ہے کہ آندھرا پردیش کے دفاتر حج ہاوز کے علاوہ کسی اور مقام پر منتقل کرلئے جائیں۔ حج کمیٹی کیلئے جگہ کی فراہمی سے انکار پر آندھرا پردیش عہدیداروں نے حیرت کا اظہار کیا۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شیخ محمد اقبال اس سلسلہ میں آندھرا پردیش کے عہدیداروں سے بات کریں گے۔ حج ہاوز کی ملکیت پر دعویداری دونوں ریاستوں کی ہے اگرچہ تلنگانہ وقف بورڈ حج ہاوز کے تمام انتظامات کا نگرانکار ہے لیکن آندھرا پردیش وقف بورڈ کا دعویٰ ہے کہ عمارت کی تعمیر میں اس کی رقم بھی شامل ہے لہذا عمارت میں برابر کا حصہ دار ہے۔ واضح رہے کہ حج ہاوز کی عمارت میں آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے اداروں اقلیتی فینانس کارپوریشن اور وقف بورڈ کے دفاتر کیلئے علحدہ جگہ فراہم کی گئی اور وہ طویل عرصہ سے کام کررہے ہیں۔ اب حج کمیٹی کیلئے جگہ کی فراہمی کے انکار سے نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ تلنگانہ وقف بورڈ نے آندھرا کیلئے جگہ فراہم کرنے سے انکارکردیا لیکن وہ عمارت سے خانگی اداروں کے تخلیہ میں ناکام رہا ہے جبکہ سکریٹری کی حیثیت سے عمر جلیل نے تخلیہ کی ہدایت جاری کی تھی۔ حج ہاوز میں اقلیتی بہبود کے دفاتر کے قیام کے باعث عازمین حج کا قیام مشکل ہوچکا ہے۔ یہ عمارت اگرچہ عازمین حج کے قیام کیلئے تعمیر کی گئی لیکن اب یہ اقلیتی دفاتر کا مرکز بن چکا ہے۔ حج 2016میں حج کمیٹی کو عازمین حج کے قیام اور دیگر سہولتوں کی فراہمی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔