آندھرا پردیش اسمبلی میں اردو یونیورسٹی بل پیش

یونیورسٹی کا نام ڈاکٹر عبدالحق کی بجائے مولوی عبدالحق لکھنے پر تنازعہ
کرنول ۔ 31 ۔ مارچ : ( سیاست ڈاٹ کام ) : حکومت آندھرا پردیش نے چہارشنبہ کو قانون ساز اسمبلی میں اردو یونیورسٹی کے قیام کی بل پیش کیا ۔ اس بل کو ممتاز ماہر قانون مولوی عبدالحق کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ۔ یہ یونیورسٹی کرنول میں قائم کی جائے گی ۔ وزیر فروغ انسانی وسائل گنٹا سرینواس راؤ نے مولوی عبدالحق اردو یونیورسٹی بل 2016 کو پیش کرتے ہوئے ایوان سے درخواست کی کہ وہ اسے منطور کریں ۔ مولوی عبدالحق کو بابائے اردو کہا جاتا ہے کیوں کہ برصغیر ہندوستان میں تعلیم کے لیے ان کی خاطر خواہ خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ اردو کے لیے انہوں نے بے مثال خدمات انجام دی اور اردو ڈکشنری بھی مرتب کی ۔ ان کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی اور عثمانیہ یونیورسٹی میں ایک صدی قبل نصاب کی تشکیل میں انہوں نے عظیم تر خدمات انجام دی ۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوگئے ۔ حکومت آندھرا پردیش نے انکی خدمات کے پیش نظر اردو یونیورسٹی کو انکے نام سے رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ ممتاز ماہر تعلیم اور دانشور ڈاکٹر عبدالحق کے نام سے کرنول شہر میں یونانی دواخانہ قائم ہیں ۔ انہوں نے آندھرا ‘ٹاملناڈو اور کیرالا میں ایک درجن تعلیمی ادارے قائم کیے اور انہیں جنوب کا سرسید کہا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر عبدالحق کے نام سے یونیورسٹی کا بل پیش کرتے تنازعہ کھڑا ہوگیا ۔ بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالحق اور مولوی عبدالحق دو مختلف شخصیتیں ہیں ۔ حکومت ڈاکٹر عبدالحق کے نام سے اردو یونیورسٹی قائم کرنا چاہتی ہے لیکن غلطی سے بل میں مولوی عبدالحق لکھا گیا ہے ۔ ڈاکٹر عبدالحق کے پوتے ڈاکٹر جاوید رشید نے کہا کہ ترمیم کے ذریعہ نام کی تصحیح کی جانی چاہئے ۔ کرنول شہر کے قریب اورواکلو میں 125 ایکڑ پر یہ یونیورسٹی قائم کی جائے گی ۔ جس کا سنگ بنیاد چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے گزشتہ سال نومبر میں رکھا تھا ۔ حکومت نے پہلے مرحلہ کے طور پر یونیورسٹی کیمپس کی تعمیر کے لیے 20 کروڑ روپئے منظور کردئیے ہیں ۔