حیدرآباد۔/27اگسٹ، ( پی ٹی آئی) حکومت آندھرا پردیش نے آج کہا کہ زرعی قرضوں کی معافی کیلئے درکار رقم کے بارے میں ہنوز قطعی معلومات حاصل نہیں ہوسکے ہیں جس کا حساب کتاب کیا جارہا ہے لیکن حکومت کے اس بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن وائی ایس آر کانگریس کے ارکان نے آج قانون ساز اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا اور حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ حقائق کے انکشاف سے گریز کررہی ہے۔ تاہم اس اپوزیشن پارٹی کو اس وقت اُلجھن کا سامنا کرنا پڑا جب اس کا ایک رکن ایوان میں واپس پہنچ گیا اور بحث میں حصہ لیا۔ جس پر اسپیکر کوڈیلہ سیوا پرساد راؤ نے سوال کیا کہ ’’ کیا آپ نے واک آؤٹ کیا تھا یا نہیں؟۔ اگر اس کا جواب ہاں ہے تو پھر کیسے آپ ایوان میں دوبارہ واپس ہوسکتے ہیں جبکہ اس مسئلہ پر بحث جاری ہے۔‘‘ اس سوال پر وائی ایس آر کانگریس کے تنہا رکن لاجواب ہوگئے۔ وائی ایس آر کانگریس کے ارکان جی روی کمار اور اے سریش نے وقفہ سوالات کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور چاہتے تھے کہ زرعی قرض معافی پر حکومت واضح طور پر حقائق کا انکشاف کرے۔ ان ارکان نے ریاستی سطح کی بینکرس کمیٹی کے ریکارڈس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زرعی قرضوں کی معافی کیلئے 87,000 کروڑ روپئے کی رقم درکار ہے اور دیگر 15,000روپئے خود امدادی خواتین گروپ کے قرضوں کی معافی کیلئے درکار ہے۔ اس طرح قرضوں کی معافی کیلئے 1.02لاکھ کروڑ روپئے درکار ہیں جبکہ حکومت نے بجٹ میں محض معمولی 5000کروڑ روپئے مختص کی ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اس معمولی رقم میں یہ قرض کس طرح معاف کئے جاسکتے ہیں۔ جس کے جواب میں وزیر زراعت پی پلا راؤ نے کہا کہ بینکس اس ضمن میں مطلوبہ معلومات کی فراہمی کے عمل میں مصروف ہیں جس کے بعد ہی قرضوں کی معافی کیلئے درکار رقم کی صحیح تفصیلات کا علم ہوگا۔