دستوری بحران کی بجائے سیاسی بحران اصل وجہ
حیدرآباد 28 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) آندھرا پردیش میں 41 سال کے طویل وقفہ کے بعد دوبارہ صدر راج نافذ کیا جا رہا ہے ۔ اب مرکزی کابینہ نے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کی سفارش کی بنیاد پر صدر راج کے نفاذ کو منظوری دی ہے تاہم یہ صدر راج کسی دستوری بحران کی وجہ سے نہیں بلکہ سیاسی بحران کی وجہ سے نافذ کیا جارہا ہے جو چیف منسٹر کی حیثیت سے 19 فبروری کو کرن کمار ریڈی کے استعفے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا ۔ کرن کمار ریڈی نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے خلاف بطور احتجاج نہ صرف چیف منسٹر کے عہدہ سے بلکہ کانگریس کی رکنیت سے بھی استعفی پیش کردیا تھا ۔ تاہم گورنر نے انہیں متبادل انتظام ہونے تک برقراری کی ہدایت دی تھی ۔ کانگریس ہائی کمان نے ریاست میں نئی حکومت بنانے کے امکانات پر تفصیلی غور کیا تھا تاہم پارٹی سے بڑی تعداد میں ارکان اسمبلی کی علیحدگی کی وجہ سے اس کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں۔
ہائی کمان نے تلنگانہ اور سیما آندھرا کے سینئر قائدین سے حکومت سازی کے امکان پر غور کیا تھا لیکن کسی تعلق سے قطعی فیصلہ نہیں ہوسکا تھا ۔ کرن کما ر ریڈی کے استعفی کی وجہ سے کانگریس پارٹی میں بحران پیدا ہوگیا تھا ۔ اس کے نہ صرف تین وزرا نے تلگودیشم پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے بلکہ کچھ دوسرے ارکان پارلیمنٹ اسمبلی بھی ایسا کرچکے ہیں۔ مزید ارکان اسمبلی کی تلگودیشم میں شمولیت کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔ ایسی صورت میں کانگریس کو اکثریت سے محرومی کا اندیشہ تھا ۔