آندھراپردیش کو خصوصی موقف کے حصول تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم

بی جے پی کی مرکزی حکومت پر ناانصافی کا الزام، چیف منسٹر چندرا بابو کا جلسوں سے خطاب
حیدرآباد ۔ 25 اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ نئی ریاست کیلئے قانون کے مطابق دیئے گئے منصفانہ تیقنات پر عمل آوری مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا تقسیم ریاست کے موقع پر دیئے گئے تیقنات پر عمل آوری کرنے کا مرکزی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا۔ چندرا بابو نائیڈو رائلسیما کے اضلاع کڑپہ اور کرنول میں منعقدہ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ مرکزی حکومت پر آندھراپردیش کے ساتھ ناانصافی کرنے کا الزام عائد کیا اور آندھراپردیش کو خصوصی موقف حاصل ہونے تک جدوجہد کو جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے ساتھ مرکزی بی جے پی حکومت نے دھوکہ دیا اور تقسیم ریاست قانون میں دیئے گئے تیقنات کو پورا کرنے میں مرکزی حکومت کی ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کی ترقی میں حائل کی جانے والی رکاوٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ مستقبل میں آندھراپردیش کو ’’انوویشن ویالی‘‘ کے طرز پر تیار کرلینے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئے۔ علاوہ ازیں ریاست کے تمام علاقوں کی مساویانہ انداز میں ترقی دینے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف چار ماہ میں ہندرینیوا کے کاموں کو مکمل کرکے ’’کیا KIA‘‘ موٹرکاریں تیار کرنے والی کمپنی کو پانی فراہم کیا گیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ آئندہ سال ماہ جنوری کے آغاز سے ہی ’’کیا KIA‘‘ موٹرس کمپنی اپنی تیار کردہ کاروں کی مارکٹ میں فروخت شروع کردے گی۔ انہوں نے پھر ایک بار مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ محنت ہم کرنا چاہئے اور آمدنی مرکزی حکومت حاصل کرلے گی۔ انہوں نے کہاکہ ضلع کڑپہ کیلئے اسٹیل فیاکٹری کی منظوری حاصل ہونے اور قائم کئے جانے تک خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی۔ اگر ضرورت پڑنے پر ہم خود ہی اسٹیل فیاکٹری قائم کر دکھائیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ آئندہ دنوں میں آندھراپردیش دنیا کیلئے ہی ایک مثالی ریاست ہونی چاہئے۔ ریاست میں دو کروڑ ایکڑ اراضیات کو زرعی اغراض کیلئے پانی فراہم کرنے کا حکومت نے فیصلہ کیا ہے جبکہ پٹی سیما کے ذریعہ کرشنا اور گوداوری دریاؤں کو ایک دوسرے سے مربوط کیا گیا اور آئندہ دنوںمیں دریائے گوداوری، پینا دریاؤں کو ایک دوسرے سے مربوط کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ومشادھارا، ناگاولی، گوداوری، کرشنا و پینا دریاؤں کو بھی ایک دوسرے سے مربوط کیا جائے گا۔