حیدرآباد ۔ 26 ۔مارچ (سیاست نیوز) آندھراپردیش وقف بورڈ کے صدرنشین کی حیثیت سے رکن اسمبلی جلیل خاں کا متفقہ طور پر انتخاب عمل میں آیا۔ صدرنشین کے انتخاب کے ساتھ ہی بورڈ کے دو ارکان نے استعفیٰ پیش کرتے ہوئے نیا تنازعہ کھڑا کردیا۔ وقف بورڈ کی تشکیل کے سلسلہ میں آندھراپردیش کے اقلیتی قائدین میں اختلافات منظر عام پر آچکے ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ کے ایم سیف اللہ اور امیر بابو نے صدرنشین کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ بورڈ کے اجلاس میں خلیل اللہ خاں شیروانی نے صدارت کیلئے جلیل خاں کا نام پیش کیا اور کے ایم سیف اللہ سابق ایم پی اننت پور نے تائید کی۔ دیگر ارکان نے متفقہ طور پر صدر کا انتخاب کیا۔ واضح رہے کہ جلیل خاں وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے تلگو دیشم میں شامل ہوئے ہیں۔ انہیں صدرنشین وقف بورڈ بنائے جانے پر تلگو دیشم کے اقلیتی قائدین میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کڑپہ سے تعلق رکھنے والے امیر بابو صدارت کے اہم دعویدار تھے لیکن چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے جلیل خاں کے نام کو منظوری دی جس سے ناراض ہوکر انہوں نے رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔ آندھراپردیش وقف بورڈ کے 9 ارکان ہیں اور دو کے استعفیٰ کے بعد تعداد گھٹ کر 7 ہوگئی ہے۔ دیگر ارکان میں شیخ خواجہ ، کے ایم شفیع اللہ ، محترمہ شاہدہ بیگم، محترمہ پروین تاج ، محمد امتیاز آئی اے ایس اور خلیل اللہ خاں شیروانی شامل ہیں۔ اسی دوران کے ایم سیف اللہ سابق ایم پی نے کہا کہ انہوں نے تین وجوہات کے سبب رکنیت سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی رکنیت پر وہ دو میعادوں کیلئے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ راجیہ سبھا میں اوقاف سے متعلق سب کمیٹی کے صدرنشین رہے۔ لہذا بورڈ کی رکنیت ان کے مرتبہ کے شایان شان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کی رکنیت کیلئے انہوں نے درخواست نہیں دی تھی اور چیف منسٹر نے اطلاع دیئے بغیر ہی نام شامل کردیا۔ سیف اللہ نے کہا کہ پارٹی کے کسی اور اقلیتی قائد کو رکنیت کا موقع فراہم کرنے کیلئے استعفیٰ دیا ہے۔ کے ایم سیف اللہ 1983 ء سے تلگو دیشم سے وابستہ ہیں۔ 2013 ء وقف ایکٹ کے تحت بورڈ میں مسلم رکن پارلیمنٹ کی شمولیت ضروری ہے۔ آندھراپردیش میں مسلم رکن پارلیمنٹ نہ ہونے کے سبب ایکٹ کے مطابق سینئر سابق ایم پی کی حیثیت سے کے ایم سیف اللہ کو شامل کیا گیا تھا۔ راجیہ سبھا کے رکن ایم اے خاں آندھراپردیش کیلئے الاٹ کئے گئے لیکن ان کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ وقف ایکٹ کے مطابق بورڈ کے رکن کو آندھراپردیش کا متوطن ہونا چاہئے ۔ لہذا ایم اے خاں کو وقف بورڈ کی رکنیت نہیں دی گئی۔ آندھراپردیش میں بار کونسل میں کوئی مسلمان نہیں ہے ، لہذا سینئر ایڈوکیٹ کی حیثیت سے خلیل اللہ خاں شیروانی کو نامزد کیا گیا ۔