آندھراپردیش میں 18000 ایکڑ وقف اراضی سرکاری تحویل میں

اراضی کی بازیابی کیلئے وقف بورڈ کی مساعی، اسپیشل آفیسر شیخ محمد اقبال کا بیان
حیدرآباد۔یکم ڈسمبر، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش میں 18000 ایکر سے زائد وقف اراضی کی نشاندہی کی گئی جو سرکاری تحویل میں ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود اور آندھرا پردیش وقف بورڈ نے اس اراضی کی بازیابی کیلئے اقدامات شروع کئے ہیں۔ کمشنر اقلیتی بہبود و اسپیشل آفیسر وقف بورڈ شیخ محمد اقبال نے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اس سلسلہ میں جائزہ اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے مختلف عہدیداروں کے ذریعہ ضلع واری سطح پر اوقافی اراضیات کی تفصیلات حاصل کی ہیں اور ابتدائی سروے کے مطابق 18ہزار ایکر سے زائد وقف اراضی مختلف سرکاری اداروں کی تحویل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سروے کی تکمیل کے بعد حکومت کو مکتوب روانہ کیا جائے گا اور مذکورہ اراضی وقف بورڈ کو واپس کرنے کی خواہش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ از روئے قانون کوئی بھی سرکاری محکمہ اوقافی اراضی پر قابض نہیں رہ سکتا اور اگر حکومت سنجیدگی سے اقدامات کرے تو یہ اراضی وقف بورڈ کو حاصل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ریکارڈ میں اراضیات کی تفصیلات موجود ہیں اور ان کی بازیابی میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش میں کئی قیمتی اراضیات کی نشاندہی کی گئی جن کی ترقی کے ذریعہ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہے۔ پہلے مرحلہ میں 6 جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی جن سے توقع ہے کہ 400کروڑ روپئے کی آمدنی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ وقف ایکٹ کے تحت بورڈ کو صرف 30 سال تک اراضی لیز پر دینے کا اختیار حاصل ہے اور بڑی اراضیات کے معاملہ میں ڈیولپرس 30سال سے زائد عرصہ کیلئے لیز پر دینے کی خواہش کررہے ہیں۔ اس معاملہ کو حکومت سے رجوع کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش میں اردو اکیڈیمی کمپیوٹر سنٹرس کے ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی کیلئے بجٹ نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کی گئی تاکہ خصوصی بجٹ جاری کرتے ہوئے کمپیوٹر سنٹرس کے ملازمین کی تنخواہ ادا کی جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش میں کئی کمپیوٹر سنٹرس برائے نام کام کررہے ہیں لہذا کمپیوٹر سنٹرس کے ملازمین کو اقلیتی بہبود کے دیگر اداروں میں تعینات کرنے اور فلاحی اسکیمات کی عمل آوری سے وابستہ کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ آندھرا پردیش وقف بورڈ کیلئے حج ہاوز کی تیسری اور چوتھی منزل پر آفس الاٹ کیا گیا ہے اور شیخ محمد اقبال اور وقف بورڈ کے دیگر عہدیدار اسی عمارت سے کام کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کے بعض شعبہ جات کو وجئے واڑہ منتقل کیا جاچکا ہے وہ بھی وقتاً فوقتاً اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے فلاحی اسکیمات اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا جائزہ لیں گے۔