آلیر فرضی انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ

سرکاری اور سیاسی افطار کی دعوتوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل ، شہر کی ممتاز شخصیتوں کا بیان
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جون : ( نمائندہ خصوصی) : ماہ رمضان المبارک کے دوران حکومت اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر افطار کی دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں سیاسی قائدین ایکدوسرے کے منہ میں بڑی جوش و خروش سے کھجوریں ٹھونستے نظر آتے ہیں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کسی بڑے سیاسی قائد یا وزراء کے قریب پہنچ کر اپنا منہ پوری طرح کھولدیتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان کے منہ میں بھی ایک کھجور ڈالدیا جائے ۔ حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں تمام لوگ رمضان المبارک کا خشوع و خضوع سے اہتمام کرتے ہیں ۔ غریبوں میں زکواۃ کی تقسیم عمل میں لائی جارہی ہے ۔ بازاروں محلہ جات اور مساجد میں روزے داروں کے لیے افطاری سجائی جارہی ہے ۔ لوگ تراویح کے بعد خریداری کے لیے نکل رہے ہیں ۔ سارے شہر میں نورانی مناظر دیکھے جارہے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان خوشیوں میں ہم نے آلیر انکاونٹر میں جاں بحق نوجوانوں اور ان کے غریب خاندانوں کو یکسر فراموش کردیا ہے ۔ آلیر میں 7 اپریل کو پیش آئے فرضی انکاونٹر میں وقار الدین احمد ، ذاکر ، ڈاکٹر حنیف ، امجد علی ، اظہار خان کو بڑی ہی بے دردی سے قتل کیا گیا لیکن پولیس نے اسے حقیقی انکاونٹر قرار دیتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ اس نے اپنے بچاؤ میں گولیاں چلائیں لیکن سب سے اچھی بات یہ ہوئی کہ بلا لحاظ مذہب و ملت تمام انصاف پسندوں نے انکاونٹر کے اس واقعہ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی پولیس پر ان نوجوانوں کو دن دھاڑے ایک منصوبہ بندی سازش کے تحت ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا ۔ پولیس اور حکومت پر شدید تنقید کرنے والی تنظیموں میں سیول لبرٹیز مانیٹرنگ کمیٹی ، پی یو سی ایل ، تلنگانہ فورم فار جسٹس ، سیول لبرٹیز کمیٹی شامل ہیں ۔ مذکورہ تنظیموں اور مسلمانوں نے آلیر انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ لیکن افسوس کے حکومت نے اس مطالبہ کو ماننے سے انکار کردیا حالاکہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کی کامیابی میں مسلمانوں کا ا ہم رول رہا ۔ جہاں تک آلیر انکاونٹر میں جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کا سوال ہے اس میں چار نوجوان انتہائی غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ خاص کر ڈاکٹر حنیف کے گھر میں یہ رمضان کیسے گذر رہا ہے اس بات سے تصور کر کے ہی آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں ۔ شائد ان کے معصوم بچے افطار اور سحر میں اپنے ابا کا انتظار کرتے ہوں ۔ بہر حال شہر کی ممتاز شخصیتوں نے مسلمانوں سے خاص طور پر مسلم سیاسی قائدین سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت پر آلیر انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالیں اور اس وقت تک افطار کی دعوتوں کا بائیکاٹ کریں جب تک حکومت اس فرضی انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کا اعلان نہیں کردیتی ۔ اس قسم کی اپیل کرنے والوں میں جناب عزیز پاشاہ سابق ایم پی ، محمد شفیق الزماں آئی ایس ، میجر سید غوث محی الدین قادری ، ڈاکٹر حسن الدین احمد ، پروفیسر خواجہ معین الدین ، ڈاکٹر محمد فخر الدین میسکو ، جناب شفیق مہاجر ایڈوکیٹ ، جناب طارق قادری ایڈوکیٹ ، علی الدین قادری ، ڈاکٹر محمد جاوید اقبال ، ڈاکٹر خواجہ عماد الدین ، ڈاکٹر مجید بیدار ، جناب یاور جنگ ، پروفیسر انور خاں ، میجر فاروقی ، کرنل سعید احمد ، خالد رسول خاں اور ڈاکٹر ونود شامل ہیں ۔ ان شخصیتوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت آلیر انکاونٹر کی سی بی آئی تحقیقات کا اعلان کرے اور اس مطالبہ کو منوانے کے لیے مسلم سیاسی قائدین و مختلف شعبوں سے وابستہ شخصیتیں سرکاری اور سیاسی سطح پر ہونے والی افطار کی دعوتوں کا بائیکاٹ کریں ۔۔