آلیر انکاونٹر کی مجسٹریل تحقیقات کا آغاز

آر ڈی او نلگنڈہ کے اجلاس پر سماعت ، متاثرہ خاندان کے حلف نامے داخل
حیدرآباد ۔ /8 مئی (سیاست نیوز) ضلع نلگنڈہ کے آلیر منڈل میں پانچ زیردریافت مسلم قیدیوں وقار احمد اور اس کے پانچ ساتھیوں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کئے جانے پر آج مجسٹریل تحقیقات کا آغاز ہوا ۔آج صبح 11 بجے ریونیو ڈیویژنل آفیسر (آر ڈی او) نلگنڈہ مسٹر وینکٹ چاری کے اجلاس پر انکاؤنٹر سے متعلق سماعت ہوئی جس میں مہلوکین کے افراد خاندان نے اپنے حلف نامے داخل کئے ۔ وقار احمد کے والد محمد احمد ، سید امجد علی کے بھائی سید امتیاز علی ، ڈاکٹر حنیف کی اہلیہ عشرت بانو اور محمد ذاکر کے والدین نے آر ڈی او نلگنڈہ کے روبرو پیش ہوکر اپنے تحریر کردہ حلف نامے وکلاء کے موجودگی میں داخل کئے ۔ سماعت کے دوران آر ڈی او نے بعض حلف ناموں میں موجود تحریر سے متعلق سوالات کئے جس کا جواب مہلوکین کے وکلاء ایڈوکیٹ غلام ربانی اور ایڈوکیٹ خالد سیف اللہ نے دیئے ۔ مہلوک نوجوان محمد ذاکر کے والدین نے آر ڈی او کے اجلاس میں اپنا احتجاج ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے لڑکے کو انکاؤنٹر سے چند دن قبل سنٹرل چیرلہ پلی سنٹرل جیل سے چنچل گوڑہ جیل اور بعد ازاں ورنگل جیل اچانک تبادلہ کردیا گیا تھا ۔ /7 اپریل کو پانچوں زیردریافت قیدیوں کو ورنگل سنٹرل جیل سے نامپلی کریمنل کورٹ کو منتقلی کے دوران ضلع نلگنڈہ کے آلیر منڈل میں انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا ۔ مہلوکین کے والدین نے آر ڈی او کو یہ بتایا کہ وہ اس فرضی انکاؤنٹر کے خلاف عدالتی تحقیقات یا سی بی آئی کی جانب سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا اور انہوں نے مجسٹریل تحقیقات کو مسترد کردیا تھا ۔ لیکن ذمہ دار شہری ہونے کے سبب آر ڈی او کی نوٹس پر وہ اس سماعت کیلئے حاضر ہوئے ہیں اور انہوں نے آر ڈی او سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ غیرجانبدارانہ تحقیقات کے ذریعہ حقائق کو پیش کریں ے ۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر حنیف کی اہلیہ عشرت بانو جذبات سے مغلوب ہوکر آر ڈی او اجلاس تک پہونچ گئی اور خاطی پولیس عہدیداروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ واضح رہے کہ وقار احمد اور اس کے چار ساتھیوں کو مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کئے جانے کے بعد حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات مجسٹریٹ سے کروانے کا اعلان کیا تھا اور اس سلسلے میں آج پہلا اجلاس منعقد ہوا ۔