اسمبلی قواعد کے مطابق بحث کے لیے نوٹس دینا ضروری : اسپیکر
حیدرآباد۔/29ستمبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ایوان کو تیقن دیا کہ آلیر میں 5 مسلم نوجوانوں کے مبینہ انکاؤنٹر کے مسئلہ پر حکومت مباحث کیلئے تیار ہے۔ اگر اپوزیشن پارٹی مباحث کیلئے نوٹس دے گی تو اسپیکر مباحث کے وقت کا تعین کریں گے۔ چیف منسٹر آج اسمبلی میں مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹر کے مسئلہ پر مجلس کی جانب سے پیش کی گئی تحریک التواء کو قبول کرنے کیلئے اکبر اویسی کے اصرار پر جواب دے رہے تھے۔مجلسی ارکان نے انکاؤنٹر کے مسئلہ پر تحریک التواء پیش کی تھی تاہم اسپیکر مدھو سدن چاری نے ایوان میں تحریک کو یہ کہتے ہوئے پیش نہیں کیا کہ بزنس اڈوائزری کمیٹی نے دو دن تک کسانوں کے مسائل پر مباحث کا فیصلہ کیا ہے لہذا وقفہ سوالات اور تحریک التواء کو کارروائی کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ ارکان کے احتجاج پر چیف منسٹر نے مداخلت کی اور کہا کہ انکاؤنٹر واقعہ پر جو تحریک التواء پیش کی گئی حکومت مباحث کیلئے تیار ہے۔ اسپیکر نے ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ قاعدہ 344کے تحت نوٹس پیش کرتے ہیں تو وہ مباحث کا وقت مقرر کریں گے۔ اکبر اویسی کے اصرار پر چیف منسٹر نے دوبارہ مداخلت کی اور بتایا کہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں وہ خود بھی شریک تھے اور ابتدائی دو دن ایجنڈہ میں کسی اور مسئلہ کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس سے اتفاق کیا تھا لہذا منگل اور چہارشنبہ کو صرف کسانوں کے مسائل پر مباحث ہوں گے۔ اسپیکر نے کہا کہ کئی اہم مسائل موجود ہیں اور انہیں انکاؤنٹر مسئلہ کی اہمیت سے انکار نہیں۔ وزیر اُمور مقننہ ہریش راؤ نے ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ اسمبلی قواعد کے مطابق مباحث کیلئے نوٹس دیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے خود مسئلہ کی اہمیت کو قبول کیا ہے اور حکومت بحث کیلئے تیار ہے۔ چیف منسٹر کی جانب سے وقار الدین اور دیگر 4 نوجوانوں کے انکاؤنٹر پر مباحث کے تیقن کے بعد مسلم ارکان نے احتجاج ختم کیا۔ اکبر اویسی نے کہا کہ کسانوں کا مسئلہ اہمیت کا حامل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پانچ مسلم نوجوانوں کی انکاؤنٹر میں ہلاکت کے واقعہ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مباحث کے وقت کا اعلان کرے اور اندرون دو یوم مباحث مقرر کئے جائیں۔