آلیرفرضی انکاونٹر کے خلاف موثر تحریک کی ناکامی پر ورنگل انکاونٹر

30 ستمبر کو چلو اسمبلی پروگرام ، ورا ورا راؤ اور دیگر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔24ستمبر(سیاست نیوز)علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد آلیر میںپیش آئے فرضی انکاونٹر کے خلاف موثر تحریک چلانے میںناکامی کی وجہہ سے 15ستمبر کو ورنگل میں ایک اور فرضی انکاونٹر کا واقعہ پیش آیا جس کی تصویریں پولیس بربریت کو واضح طور پرآشکار کررہی ہیں۔ سماجی جہدکار وانقلابی رائٹر ورا ورا رائو نے یہ بات کہی۔ پروفیسر چکا رامیہ ‘ چاڈا وینکٹ ریڈی‘ ٹی ویرا بھدرم‘ شریمی ویملا‘ اوسا سامبا سیوا رائو‘ ثناء اللہ خان‘ پی یادگیری‘ چیرکو سدھاکر‘ جانکی راملو‘ گوردھن ریڈی‘ پروفیسر انور خان‘ این کرشنا‘ دیویندرا‘ کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔ سماجی وانقلابی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم تلنگانہ ڈیموکرٹیک فرنٹ کے زیر اہتمام کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے پارٹی ہیڈ کوارٹر مخدوم بھون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطا ب کے دوران ورا ورا رائو نے انکاونٹر کے نام پر بے قصور مسلم اور دلت نوجوانوں کو قتل عام کرتے ہوئے سابق حکمرانوں کی پیروی کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔انہوں نے 15ستمبر کو ورنگل میں شروتی اور ودیا ساگر ریڈی کے ہوئے انکاونٹر کو فرضی قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد فرضی انکاونٹر کے نام پر دلت اور مسلم نوجوانوں کے قتل عام کا سلسلہ بند ہوجانے کی تمام توقعات پر حکومت تلنگانہ نے پانی پھیردیا ہے۔ انہوں نے ورنگل فرضی انکاونٹر کے خلاف 30ستمبر کوچلواسمبلی پروگرام کا اعلان کیا۔ انہوںنے کہاکہ تلنگانہ ڈیموکرٹیک فرنٹ میںشامل تمام تنظیموں او رجماعتوں کی تائیدکے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے جس کے ذریعہ آلیر او رورنگل میںپیش آئے فرضی انکاونٹر کی برسرخدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ورنگل فرضی انکاونٹر پر خاموشی تلنگانہ ریاست میں مزید بے قصور نوجوانوں کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔قبل ازیں تلنگانہ ڈیموکرٹیک فرنٹ کے مجوزہ چلو اسمبلی پروگرام کے پوسٹر کی بھی اجرائی عمل میںلائی گئی۔