مسجد جودی میں دعائیہ اجتماع، مزار پر چادرگل کی پیشکشی، حکومت کے رویہ پر تنقید، سرکردہ شخصیتوں کا بیان
حیدرآباد۔24فبروری(سیاست نیوز) آصف جاہ ہشتم نواب میرعثمان علی خا ن کی یوم برسی کے موقع پر دکن ڈیموکرٹیک الائنس اور وائس آف تلنگانہ کے وفد نے مسجد جودی کنگ کوٹھی پہنچ کر گلہائے عقیدت پیش کیا ۔ ڈاکٹر کولیوری چرنجیوی‘ ممتاز مورخ کیپٹن لنگالہ پانڈو رنگا ریڈی‘ نواب نجف علی خان‘ جناب سیف اللہ او ردیگر بھی اس موقع پر موجودتھے ۔ بعدازاں ڈاکٹر چرنجیوی نے بتایا کہ آصف جاہ حکمرانوں کے تئیںحکومت تلنگانہ کے رویہ پر شدیدبرہمی کا اظہار کیا اورکہاکہ آندھرائی دور حکومت میں جس طرح قطب شاہی اور آصف جاہی حکمرانوں کو نذر انداز کیاجاتارہا ہے اسی سلسلہ کو تلنگانہ حکومت نے برقرار رکھا ہے۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعدچارسالوں سے مسلسل اس بات کا مطالبہ کیا جارہا ہے کہ آصف جاہ سابع اور سلطان محمد قلی قطب شاہ کی یوم پیدائش اور وفات سرکاری سطح پر منائی جائے مگر مطالبات کو نذر انداز کیاجارہا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کی آرٹس کالج عمارت کے روبرو آصف جاہ سابع کامجسمہ نصب کرنے کے علاوہ عثمانیہ اسپتال‘ ٹینک بنڈ پر بھی آصفجاہ سابع کی یادگاریں قائم کرنے کا بھی حکومت سے مطالبہ کیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آصف جاہ سابع نہ صرف ہمارے حکمراں تھے بلکہ ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میں شمولیت کے بعد بھی ان کی خدمات سے استفادہ اٹھاتے ہوئے انہیںراج پرمکھ مقرر کیاگیاتھا ۔ ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے حکمراں کے اعزاز میںاقدامات کرے ۔ممتاز مورخ کیپٹن لنگالہ پانڈو رنگاریڈی نے کہاکہ مجسمہ نصب کرنے کے بجائے بیگم پیٹ میٹرو ریل لائن کے پلر نمبر 51کے سامنے آصف جاہ سابع کا پوٹریٹ لگاکر ہمارے عظیم حکمراں کی حکومت نے توہین کی ہے۔ مجسمہ لگانے کے مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس قسم کا پوٹریٹ لگا کر حکومت آصف جاہی حکمرانوں سے اپنے تعصب کا مظاہرہ کررہی ہے۔ آصف جاہ سابع‘ محبوب علی پاشاہ اورسلطان محمد قلی قطب شاہ کی یوم پیدائش اور وفات سرکاری طور پر منانے کا مسلسل مطالبہ کیاجارہا ہے مگر حکومت اس کے متعلق غیر سنجیدہ ہے۔ تلنگانہ کے نصاب میںآصف جاہ سابع کی حقیقی تاریخ کوشامل کرنے کے مطالبہ کو بھی حکومت نے نظرانداز کیاہے۔ نصاب کی تیاری کے متعلق حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی ریاست حیدرآباد اور تلنگانہ کی حقیقی تاریخ سے ناواقف ہے۔ انہوں نے کہاکہ آصف جاہ سابع ماڈرن حیدرآباد کے بانی ہیں اور ان ہی کے دور میںشہر حیدرآباد کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی تھی ۔ آج بھی لوگ حیدرآباد کو قطب شاہی اور آصف جاہی دور حکومت کے تعمیری شاہکاروں کا مشاہد ہ کرنے کے لئے آتے ہیں ۔ راج پرمکھ کا عہدہ دستور ی ہے اور ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میںانضمام کے بعد انہیں اس عہدہ سے نوازا گیاتھا باوجود اسکے سرکاری طور پر آصف جاہ سابع کو اعزاز دینے میںحکومت کی خاموشی پر استفسار کیا اور حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ انہوں نے پلر نمبر51کے پاس میںلگائے گئے پوٹریٹ کو فوری ہٹانے کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہمارے مطالبہ کو نظر انداز کیاگیا تو ہم ریاستی انتظامیہ کی اس توہین آمیز حرکت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے ۔ تلنگانہ کے تعلیمی نصاب میں آصف جاہ سابع کو نہ صرف شامل کیاجائے بلکہ نصاب کی تیاری کے لئے جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں ریاست حیدرآباد اور تلنگانہ کی حقیقی تاریخ سے واقف افراد کو شامل کیاجائے تاکہ مستقبل میںآصف جاہ سابع کے خلاف پھیلائی جانے والی بدگمانیوںکو دور کیاجاسکے۔انہوںنے آصف جاہ سابع کی یوم پیدائش او روفات کے سرکاری سطح پر منعقد کرنے کا اعلان اور شہر کے مصروف ترین مقامات پر آصف جاہ سابع کی یادگاریں قائم کرنے کا حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا۔