آسٹریلیا میں انسدادِ دہشت گردی کے نئے اقدامات

سڈنی۔ 23 فروری (سیاست ڈاٹ کام) آسٹریلیا نے ملک میں اُبھرنے والے دہشت گردوں سے لاحق خطرات کی سرکوبی کے مقصد سے کئے جانے والے انسدادِ دہشت گردی اقدامات کے تحت ایمیگریشن قوانین کو سخت بنانے اور نفرت پھیلانے والے گروپوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے آج اپنے ملک میں انتہا پسندی کے خلاف نئے اقدامات کا اعلان کیا جو ڈسمبر میں سڈنی کی ایک ہوٹل کے مہلک محاصرہ کے بعد سرکاری جائزہ کی اجرائی پر مبنی ہیں۔ ایرانی نژاد خود ساختہ عالم دین من مونس نے جو طویل مجرمانہ تاریخ رکھتا ہے۔ سڈنی میں ایک کیفے کا محاصرہ کرتے ہوئے 18 افراد کو یرغمال بنالیا تھا اور اسلامک اسٹیٹ (داعش) کا پرچم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعدازاں سکیورٹی فورسیس کی کارروائی میں مونس کے علاوہ دو یرغمالی ہلاک ہوگئے تھے۔ سرکاری جائزہ نے ان اداروں کی کسی بڑی خامی کی نشاندہی نہیں کی جو اس بات کا پتہ چلانے میں ناکام ہوگئے تھے کہ مونس ایک خطرہ ہے، لیکن ایبٹ نے کہا کہ مونس جیسے افراد کو آسٹریلیا میں داخلے کی کبھی بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایسے افراد کو ضمانت پر رہائی کا موقع نہیں دیا جائے گا اور نہ ہی انہیں بندوق حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔