دستوری دفعات 370 ، 35-A کی تنسیخ ، دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی ، مودی حکومت کی دوسری میعاد کی اولین ترجیحات
نئی دہلی ۔28 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) دہشت گردی کی بلاضرورت سرکوبی اور غیرقانونی مہاجرین کے غیر مجاز داخلے کو روکنا مودی حکومت کی دوسری میعاد کی اہم ترجیحات ہوں گی ۔ اس کے آسام کے خطوط پر ملک بھر میں شہریت کے قومی رجسٹریشن پر عمل آوری اور جموں و کشمیر سے متعلق دفعہ 35A کو کالعدم کرنا جیسے چند انتہائی اقدامات بھی کئے جاسکتے ہیں ۔ حالیہ مختتم لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کو غیر معمولی طور پر شاندار فتح حاصل ہوئی ہے ۔ اس مرتبہ 542 نشستوں پر انتخابات منعقد ہوئے تھے جن میں اس زعفرانی جماعت کو 303 نشستیں حاصل ہوئی ہیں ۔ نریندر مودی جمعرات کو بحیثیث وزیراعظم دوسری میعاد کیلئے حلف لیں گے ۔ عام انتخابات سے قبل جاری کردہ بی جے پی کے مکتوب عہد ( انتخابی منشور ) کے مطابق مودی کی ’’ فیصلہ کن قیادت ‘‘ گذشتہ پانچ سال کے دوران ہندوستانی قومی سلامتی کے بنیادی ضابطوں میں اصلاح و ترمیم کرچکی ہے اور آئندہ پانچ سال کے دوران ان ( مودی) کی حکومت دہشت گردی کے خلاف بلامروت کارروائی کا انداز فکر اختیار کرے گی ۔ بی جے پی کے منشور میں مزید کہا گیا تھا کہ ’’ ہماری سلامتی کا ضابطہ صرف ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے مطابق عمل پیرا رہے گا ‘‘ جس کی مثال سرجیکل حملوں اور حال ہی میں کئے گئے فضائی حملوں سے متعلق ہے ‘‘ ۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہم بلامروت سرکوبی کی پالیسی کو سختی کے ساتھ جاری رکھیں گے ۔ دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کیلئے اپنے سیکورٹی فورسیس کو آزادانہ اختیار دینے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی ‘‘ ۔ بی جے پی کے منشور میں کہا گیا تھا کہ یہ پارٹی جموں و کشمیر سے متعلق دستور کی دفعہ 35A کی تنسیخ کے عہد کی پابند ہے ، کیونکہ بشمول اس کے یہ دفعہ غیر مستقل رہائشی افراد اور ریاست کی قوانین کے تئیں متعصب اور امتیازی سلوک کی حامل ہے ۔ بی جے پی نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ جن سنگھ کے دور سے دفعہ 370 کی تنسیخ کا مطالبہ کرتی رہی ہے کیونکہ اس دفعہ کے ریاست ( جموں و کشمیر) کیلئے علحدہ پرچم اور دستور کی اجازت دی گئی ہے ۔ پڑوسی ملک سے مہاجرین کی غیرقانونی طور پر ہندوستان میں گھس پٹھ کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ غیرقانونی مہاجرین کے سبب بعض علاقوں میں تہذیبی اور لسانی شناخت میں بہت بڑی تبدیلی وقوع پذیر ہوئی ہے ، جس کے نتیجہ میں مقامی عوام کے روزگار اور روزمرہ کے گذر بسر پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ بی جے پی نے کہا کہ ’’ شہریت کے قومی رجسٹریشن میں ترجیحی عمل کی سریعت انگیز تکمیل کریں گے ۔ مستقبل میں شہریت کے قومی رجسٹریشن ( این آر سی ) کا عمل سارے ملک میں مرحلہ وار اساس پر روبہ عمل لایا جائے گا ۔ فی الحال آسام میں این آر سی پر عمل آوری کی گئی اور این آر سی کا ایک مسودہ 30جولائی 2018ء کو طبع کیا گیاجس میں 40.7 افراد کے ناموں کو حذف کئے جانے کے بعد ایک بڑا تنامعہ پیدا ہوگیا تھا ۔