آسام میں شہریت بل کیخلاف احتجاجی مظاہرے

آسو اور دیگر 28 طلبہ تنظیموں کا احتجاج، ترمیمی بل عوام دشمن : صدر آسو
گوہاٹی۔ 31 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بارسوخ آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (آسو) نے آج سلسلہ وار احتجاجی پروگراموں کا جس کا آغاز 8 نومبر سے ہوگا، اعلان کیا۔ 28 دیگر طلبہ تنظیمیں جو متنازعہ شہریت بل کے خلاف ہیں، ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج میں شامل ہوگئیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت عوام کو ’’ذہنی اذیت رسانی‘‘ کررہی ہیں۔ آسو اور دیگر طلبہ برادری کی 28 تنظیموں کے مشترکہ اجلاس میں حکومت آسام کے فیصلے کی مخالفت کی گئی اور الزام عائد کیا گیا کہ جب میگھالیہ کی بی جے پی حکومت کی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ شہریت (ترمیمی) بل 2016ء پر عمل آوری نہ کی جائے۔ حکومت آسام کیسے عوام کو ذہنی اذیت رسانی کررہی ہے، آسام میں بی جے پی حکومت قائم ہونے کے بعد اس نے ریاستی عوام کی ذہنی اذیت رسانی کا آغاز کردیا۔ عوام میں خوف و دہشت پائی جاتی ہے، کیا آسام مقامی عوام کی ریاست رہے گی یا پڑوسی بنگلہ دیشی عوام کا غلبہ ہوجائے گا، کیونکہ بل کے ذریعہ انہیں ہندوستانی شہریت دی جارہی ہے۔ آسو کے مشیر اعلیٰ سام اجل بھٹا چاریہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسام کے 85% عوام نے بی جے پی اتحاد کو اس اُمید کے ساتھ ووٹ دیا تھا کہ وہ مقامی عوام کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم چیف منسٹر سربانندا سونووال سے اس بل کے بارے میں وضاحت چاہتے ہیں کہ وہ اس کی تائید میں ہے یا مخالفت میں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقیناً مقامی عوام کے مفادات کا تحفظ کریں گے اور بل کے خلاف عوامی احتجاج پر خاموش نہیں رہیں گے۔ بی جے پی تائیدی حکومت پڑوسی ریاست میگھالیہ میں ایک کابینی فیصلہ شہریت بل کے خلاف کرچکی ہے۔ حکومت آسام اسی طرح کا فیصلہ کیوں نہیں کرسکتی۔ آسو کے صدر دیپانکا کمار ناتھ نے کہا کہ احتجاجی پروگرام میں 8 نومبر کو احتجاجی مظاہرہ بھی شامل ہے جس میں شہریت (ترمیمی) بل 2016ء سے دستبرداری کا مطالبہ کیا جائے گا۔ طلباء قائدین کو خوف ہے کہ مجوزہ قانون سازی کو غیرقانونی قرار دیا جائے گا، کیونکہ بنگلہ دیشی شہریوں کو ہندوستانی شہریت عطا کی جارہی ہے۔ 9 نومبر کو آسو اور دیگر 28 طلباء تنظیمیں ، وزراء ، ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کے گھروں کا دورہ کریں گی ۔ تمام سیاسی پارٹیوں پر اس بل کی مخالفت کیلئے زور ڈالا جائے گا، کیونکہ مجوزہ قانون عوام دشمن ہے۔