بکسا۔4مئی ( سیاست ڈاٹ کام )بوڈو انتہا پسندوں کی جانب سے ہلاک کئے گئے 18مسلم افراد کے ارکان خاندان کی جانب سے بطور احتجاج تدفین سے انکار کے بعد حکومت آسام فوری حرکت میں آگئی اور ریاستی وزیر برائے سرحدی علاقہ کی ترقی اور کوآپریشن مسٹر صدیق احمد نے بوڈو قبائلی علاقوں کے متاثرہ مقامات کا دورہ کیا اور متوفی افراد کے ارکان خاندان سے ملاقات کی ۔ حکومت آسام نے مسلم خاندانوں کو تیقن دیا کہ وہ بوڈو لینڈ ٹیریٹوریل ایریا ڈسٹرکٹ میں رہنے والے تمام افراد کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا اور مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث بوڈو انتہا پسندوں کو سخت سزا دے گی ۔ حکومت کے تیقن کے بعد اپنے رشتہ داروں کے نعشوں کی تدفین سے انکار کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے سوگوار خاندانوں نے اپنا احتجاج ختم کیا
اور نعشوں کی نماز جنازہ کے بعد تجہیز و تکفین عمل میں لائی ۔ صدیق احمد نے کہا کہ حکومت خاطیوں کو سزا دینے کا عہد کرتی ہے اور ریاست میں رہنے والے تمام مسلمانوں کی زندگیوں کا تحفظ کرنے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نماز جنازہ ادا کر کے اپنے متوفیوں کی تدفین عمل میں لائیں ۔ ان کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے سوگوارخاندانوں نے 18جنازوں کی نماز جنازہ ادا کی اور بعد ازاں تدفین عمل میں لائی ۔ مرکز نے آج کہا کہ وہ اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و زیادتیوں کو کسی صورت ختم کردے گی۔ وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہا کہ گذشتہروز انتہا پسندوں نے مسلم آبادی پر حملہ کر کے 32افراد کو ہلاک کیا تھا ۔ قبل ازیں آسام کے تشدد سے متاثرہ بکسا میںو اقع نارائن گُری مارکٹ میں 18نعشیں رکھی ہوئی ہیں
اور ان کے لواحقین نے چیف منسٹر ترون گوگوئی کے اس علاقہ میں دورہ کرنے تک تدفین عمل میں نہ لانے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ تمام دہشت گرد حملے کا شکار ہوئے ہیں اور گذشتہ تین دن کے دوران مشتبہ نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈو لینڈ ( سونگ بھجیت گروپ) کے دہشت گردوں نے انہیں حملوں کا نشانہ بنایا ہے ۔ ان مہلوکین کے عزیز واقارب نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ جب تک ترون گوگوئی یہاں کا دورہ نہیں کرتے تب تک تدفین عمل میں نہیں لائی جائے گی ۔ چیف منسٹر کے دفتر نے تشدد سے متاثرہ علاقہ میں ان کے دورہ کے تعلق سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ اس علاقہ میں عوام انتہائی برہم ہیں اور ایک شخص نے غصہ کے عالم میں پوچھا کہ کیا ہماری زندگی کی کوئی قدر و قیمت نہیں؟ ہم صرف یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمارا تحفظ کیا جائے اور مستقبل میں ہم پر ایسے حملے نہ کئے جائیں
اور ہمیں ہلاک نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ تشدد سے متاثرہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے تدفین عمل میں نہ لانے پر گرفتار کرنے کی دھمکی دے رہا ہے ۔ جن18نعشوں کی تدفین سے مسلمانوں نے انکار کیا ہے ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ۔مسلح دہشت گردوںنے جمعہ کی شب باکسا اور کوکراجھار اضلاع میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے 18افراد کو گولی مارکر ہلاک کردیا اور 100سے زائد مکانات کو نذرآتش کیا تھا ۔ تشدد میں اب تک 32افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ہزاروں بے گھر ہوگئے ۔ اس دوران پڑوسی اضلاع چرنگ میں جہاں جمعہ کی رات سے کرفیو نافذ ہے آج چھ گھنٹوں کی نرمی دی گئی ۔ متاثرہ علاقوں میں آسام پولیس اور پیراملٹری فورسیس کو تعینات کیا گیا ہے ۔