ممبئی ۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ اداکارہ راکھی ساونت خودساختہ مذہبی رہنما آسارام کو ایک نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی کے جرم میں سزاء دینے پر خوش ہیں لیکن انہوں نے اظہارحیرت کیا کہ آخر انہیں سزائے موت کیوں نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سزاء ملک میں امکانی سماجی مجرمین کیلئے ایک اچھی مثال ثابت ہوگی خاص طور پر ایسے افراد کیلئے جو سمجھتے ہیں کہ وہ دولتمند اور طاقتور ہیں اور خواتین و بچوں کا استحصال کرکے آسانی سے بچ نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکی نابالغ تھی۔ مجرم کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جانا چاہئے اگر وہ نابالغ بچوں کی عصمت ریزی کرتا ہے لیکن آخر ایسے مجرم کو سزائے موت کیوں نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی محترم شخصیت جیسے انکل یا مذہبی رہنما ایک بے قصور لڑکی کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے، اسے لوٹ لیتا ہے یا اس سے بھی زیادہ قیمتی کوئی چیز جیسے دوشیزگی لوٹتا ہے تو لڑکی انسانیت پر اپنا یقین کھو دیتی ہے۔ فلمساز نتیش نندی نے اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ انصاف ہوچکا ۔ آخرکار آسارام کو نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی کے جرم میں عمر قید کی سزاء دی گئی۔ انصاف آخرکار غالب آتا ہے۔ اس قسم کے ڈھونگی بابا جذبات ، احساسات اور عوام کے عقیدہ کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں ۔