امریکی فیصلہ کیخلاف ووٹ دینے والے تمام ممالک کا جرأتمندانہ فیصلہ قابل تحسین، او آئی سی کا موقف بھی اطمینان بخش
سرینگر،22دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی اعلان کے خلاف قرارداد کی اکثریت سے منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اُن تمام ممالک کو دل کی عمیق گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کیا ہے جنہوں نے امریکہ کے خلاف صف آراء ہوکر امریکی صدر کے تاناشاہی پر مبنی فیصلے کو یکسر مسترد کردیا ہے ۔انہوں نے پاکستان اور ترکی سمیت اُن ممالک کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد لائی اور کہا کہ بھارت سمیت اُن تمام 128ممالک نے انسانیت اور جمہوریت پر لوگوں کا یقین اور مضبوط کیا ہے ، جنہوں نے اس نازک موڑ پر امریکی فیصلے کے خلاف ووٹ ڈال کر مظلوم اور محکوم فلسطینیوں کا ساتھ دیا۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ عالمی ادارے میں قرارداد کی منظوری کے بعد فلسطین کو ایک بار پھر اقوام عالم کی حمایت حاصل ہو ئی ہے اور کسی بھی فریق کا فیصلہ حقائق کو نہیں بدل سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اقوام عالم نے بھاری اکثریت سے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت بدلنے والا کوئی منصوبہ دنیا کو قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی میں امریکہ کی رسوائی ہوئی ہے وہ اُن کے لئے سبق آموز ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت بھی مہذب اقوام اور ممالک کی کمی نہیں،پہلے سلامتی کونسل اور اب جنرل اسمبلی میں اس بات کا برملا ثبوت دیکھنے کو ملاہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلمانانِ عالم کی مشترکہ تنظیم او آئی سی نے بھی امریکی فیصلے کے خلاف جو موقف اختیار کیا وہ خوش آئندہ اور اطمینان بخش ہے ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ القدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور یہ وہ مقام ہے جہاں پر رسول اکرم (ص) اور انبیا کرام(ع) نے اپنی عبادات انجام دی ہیں اورجس کی جانب رسول ؐنے 17ماہ تک نماز ادا کی ہے ۔ اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ اسلامی ممالک اپنی صفوں کو مضبوط کریں اور مستقبل میں پیش آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں۔قابل ذکر ہے کہ جنرل اسمبلی میں منظور کردہ قرار داد کے حق میں بھارت سمیت 128 ممالک نے ووٹ دیا ہے ۔ 35 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ محض 9 ممالک نے اس قرارداد کی مخالف کی۔مذکورہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا حالیہ فیصلہ ‘باطل’ ہے اور اسے واپس لیا جائے ۔ امریکی صدر نے دھمکی دی تھی کہ قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے والے ممالک کی مالی مدد بند کی جائے گی۔