آؤ بچو ! کھیلیں کھیل!
آزادی کی چُھک چُھک ریل !
صبح صبح اُٹھ جائیں گے
لال قلعے میں جائیں گے
قومی پرچم لہرائیں گے
گیت وطن کے گائیں گے
بھوکے پیاسے جائیں گے
بھاشن کے لڈو کھائیں گے
سنسد میں بھی جھانکیں گے
اپنا مقدر بھانپیں گے
جمہوری گلیارہ ہے
سماجواد کا نعرہ ہے
پڑھو پڑھو کا شور ہے
نیتا افسر چور ہے
حُب الوطنی جن کے پاس
رنجیدہ ہیں اور اُداس
چاروں اور گرانی ہے
سب کے پتے پانی ہیں
جنتا کو حیرانی ہے
دولت کی من مانی ہے
حاکم تجھ پہ لعنت ہے
دیش میں پھیلی غربت ہے
طاقت ہے اور دولت ہے
بس اس کی ہی عزت ہے
ساٹھ برس یوں بیت گئے
کیا ہارے ہم کیا جیت گئے
پھر بھی جاری ہے یہ کھیل
آزادی کی چُھک چُھک ریل
آزادی بھی نعمت ہے
یہ پرکھوں کی محنت ہے
اچھے دن بھی آئیں گے
ہم بچے ہی لائیں گے
منصور اعجاز