یولا(نائیجریا) 3مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) ان کے چہرے پِیلے پڑگئے تھے ‘ آنکھیں متاثر ہوگئی تھیں‘ بال گہرے نارنجی ہوچکے تھے اور پیٹ کم غذاحاصل ہونے کی وجہ سے چپک گئے تھے ۔ وہ پریشان‘ کھوئے کھوئے اور ٹوٹے ہوئے نظر آتے تھے لیکن لڑکیوں کو اپنی آزادی پر خوشی تھی اور وہ پُرجوش نظر آتی تھیں ۔ یہ تمام 275 بچوں اور عورتوں کے اس گروپ میں شامل تھیں جنہیں بوکوحرم کے انتہا پسندوں کی قید سے چھڑا کر پناہ گزین کیمپ پہنچا دیا گیا ۔ نائیجریا کی فوج نے تین دن کے سفر کے بعد انہیں محفوظ مقام پر پہنچادیا ۔ یہ کیمپ سامبیسا جنگل میں ہے اور اسلامی انتہا پسندوں کا آخری مستحکم گڑھ سمجھا جاتا تھا ۔
نائیجریا کی فوج نے کہا کہ اُس نے 677سے زیادہ لڑکیوں اور عورتوں کو قید سے چھڑا لیا اور 12سے زیادہ شورش پسندوں کے کیمپوں کو گذشتہ ہفتہ تباہ کردیا گیا ۔ سب سے پہلے دو نومولود بچے پناہ گزین کیمپ پہنچے ۔بوکو حرم کے انتہا پسندوں نے اُن کے باپ کو ہلاک کردیا تھا ۔ ایک چار روزہ لڑکی کو ایک خاتون جس کے بال سیاہ گھنگریالے تھے اور جو شدید گرمی کی وجہ سے پسینہ میں شرابور تھی ‘ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔ جب ہم نے اس سے اور دیگر بچوں سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ بوکو حرم کے انتہا پسندوں نے ان بچوں کے باپ کو ہلاک کردیا ہے اور اُس کی بیوی کو پکڑ لیا تھا ‘ وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کے دوسرے بچے کہاں ہیں ۔ اس حملہ کے دوران وہ اس سے بچھڑ گئے تھے ۔ یہ ایک چار روزہ بچی یولا میں سامبیسا جنگل کے پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئی تھی ۔