آر ٹی سی کی نئی بسیس ڈپوز کے حد تک محدود

مسافروں کو تکلیف کا سامنا ، چیف منسٹر سے افتتاح کے منتظر
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کی جانب سے وقت نہ دینے پر 250 آر ٹی سی کی نئی بسیں ڈپو تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں ۔ جس سے عوام کے مسائل بڑھ رہے ہیں اور آر ٹی سی کی آمدنی گھٹ رہی ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میں عوام کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک سفر کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے تلنگانہ آر ٹی سی نے تین ماہ قبل 250 نئی آر ٹی سی بسیں خریدی ہیں جس میں سوپر لکثری ، اندرا ، منی اے سی بسیں ، نان اے سی منی بسیں شامل ہیں جو مشیر آباد ڈپو تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں ۔ گذشتہ تین ماہ سے ڈپو میں کھڑی نئی بسیں دھول اور گرد کا شکار ہوچکی ہیں ۔ ذرائع کے بموجب نئے بسوں کو سڑکوں پر اتارنے کے لیے کبھی اچھے مہورت کا انتظار کیا گیا تو کبھی چیف منسٹر افتتاح کرانے کے لیے وقت ضائع کیا گیا ۔ مہورت اور چیف منسٹر کے ٹائم کے انتظار میں ایم ایل سی انتخابات آگئے اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی وجہ سے مزید تاخیر ہوگئی ۔ انتخابی نتائج برآمد ہونے کے 10 دن بعد ان بسوں کے افتتاح کے لیے آر ٹی سی کی جانب سے کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی گئی ۔ جب کہ روایت یہ ہے کہ آر ٹی سی کی جانب سے خریدی گئی نئی بسیں آر ٹی اے سے نمبر اندازی کے بعد اندرون 15 یوم سڑکوں پر آجاتی ہیں ۔ حکومت نے 1300 نئے بسوں کی خریدی کے لیے 350 کروڑ روپئے جاری کیا ہے ۔ حکومت سے فنڈز حاصل ہونے کی وجہ سے عہدیدار ان نئی بسوں کا چیف منسٹر کے ہاتھوں افتتاح کرانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے تاہم ان بسوں کے افتتاح کے لیے چیف منسٹر کے پاس وقت نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے نئی آر ٹی سی بسیں ڈپو تک محدود ہوگئی ہیں ۔ پہلے سے آر ٹی سی خسارے میں چلنے والا ادارہ ہے ۔ اگر نئی بسیں سڑکوں پر اتر جاتی ہیں تو اس کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور عوام کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک سفر کرنے میں بھی آسانی ہوگی ۔ اسمبلی کے بجٹ سیشن میں نئی آر ٹی سی بسیں چلانے بالخصوص پرانے شہر کے مختلف علاقوں میں منی بسیں چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ وزیر ٹرانسپورٹ مہیندر ریڈی نے انتخابی ضابطہ اخلاق ختم ہوجانے کے بعد نئی بسیں چلانے کا وعدہ کیا تھا مگر آج تک اس پر عمل آوری نہیں ہوئی ہے ۔ جس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔۔