آر بی آئی کی کلیدی شرح میں جوں کا توں موقف برقرار

ممبئی ۔ 2 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) داخلی اور خود کار قرضہ جات اب سستے نہیں ہوں گے کیونکہ ریزرو بینک نے اپنی پالیسی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ مسلسل پانچویں مرتبہ ہے جبکہ ان شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی لیکن اشارہ دیا کہ وہ آئندہ سال کے اوائل میں اپنا موقف نرم کردے گی۔ اگر افراطِ زر میں کمی آئے اور معاشی صورتحال میں بہتری پیدا ہو۔ مختصر مدتی قرضوں کی شرح (ریپو) تبدیل نہیں کی گئی ہے اور اسے 8 فیصد برقرار رکھا گیا ہے جس سے شعبۂ صنعت کو مایوسی ہوئی اور اس نے کہا کہ آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے مسلسل پانچویں مرتبہ دو ماہی پالیسی بیان میں ابتر ہوتی ہوئی معیشت کی مدد کرنے کیلئے کوئی گنجائش فراہم نہیں کی ہے۔ مالی پالیسی کے موقف میں موجودہ مرحلہ پر کوئی تبدیلی قبل از وقت ہے۔ تاہم اگر موجودہ افراطِ زر کی رفتار اور افراطِ زر کی توقعات میں تبدیلیاں جاری رہیں اور مالیاتی ترقی حوصلہ افزاء ہو تو مالی پالیسی کے موقف میں آئندہ سال کے اوائل میں تبدیلی ممکن ہے۔ اس میں بیرون پالیسی نظرثانی دور بھی شامل ہوگا۔ ریپو کی شرح 8 فیصد برقرار ہے جبکہ نقد رقم کے محفوظ ذخائر کا تناسب 4 فیصد برقرار رکھا گیا ہے۔

پالیسی بیان کے تسلسل میں بیشتر بینک کاروں نے کہا کہ قرض دینے کی شرح اور ڈپازٹ کی شرح فی الحال تبدیل نہیں کی گئی ہے۔ یونائٹیڈ بینک آف انڈیا کے اگزیکیٹیو ڈائرکٹر دیپک نارنگ نے کہا کہ بینکوں کے مارجن پہلے ہی بلند غیر کارکرد اثاثہ جات یا برے قرضوں کی وجہ سے دباؤ کے تحت ہے اس لئے شرح سود میں فی الحال کسی کمی کا امکان نظر نہیں آتا۔ آر بی آئی کے موقف کے تسلسل میں بی ایس ای کے حصص اشاریہ 38.444 بند ہوا جو 115.61 پوائنٹس یعنی 0.40 فیصد کم ہے۔ افراط زر کے انداز کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے رگھو رام راجن نے کہا کہ انہیں توقع ہیکہ اس میں کمی ہوگی اور یہ اوسطاً 6 فیصد ہوجائیگا۔ آئندہ 12 مہینوں میں توقع ہے کہ افراطِ زر اپنی رفتار برقرار رکھے گا اور 6 فیصد کے آس پاس رہے گا، سوائے موسمی تحریک کے۔ افراطِ زر کی رفتار میں کمی کے امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی پالیسی کا دو ماہی جائزہ لینے کے بعد انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کو موجودہ 10 فیصد کی حد سے زیادہ ان کمپنیوں میں جن کے قرضوں کی تنظیم جدید کی جارہی ہے، اپنے حصص کی خریداری میں اضافہ کی اجازت دی جائیگی۔ بینک منصوبہ بنا رہا ہے کہ دو اقدامات کی نقاب کشائی کی جائے تاکہ زیادہ تعمیری قرضوں کی تنظیم جدید کی جاسکے۔