امیٹھی ۔ 14 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) آر ایس ایس کی ستائش کے بعد مشکل میں گھر جانے والے عام آدمی پارٹی کے امیدوار کمار وشواس نے آج اس تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کے طورپر کہا کہ ہندوقوم پرست تنظیم ( آر ایس ایس ) کا ڈسپلن بھی عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ جیسا اچھا ہے ۔ حلقہ لوک سبھا امیٹھی سے کانگریس کے راہول گاندھی کے خلاف مقابلہ کرنے والے 44 سالہ کمار وشواس اس ماہ کے اوائیل کے دوران آر ایس ایس کی ستائش کرتے ہوئے اس کو ایک پابند ڈسپلن تنطیم قرار دیا تھا اور سوال کیا تھا کہ ’’اگر کوئی تنظیم ملک کی سب سے بڑی اکثریت کی تائید میں بات کرتی ہے تو کیا اُس کو فرقہ پرست کہا جائے گا ؟ ‘‘ ۔ لیکن یہ ریمارکس کمار وشواس کے لئے مہنگے پڑے جب مسلمانوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں ( وشواس) کو عام آدمی پارٹی سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کے طورپر کمار وشواس نے پی ٹی آئی سے وضاحت کی کہ ’’میں نے کہا تھا کہ آر ایس ایس کا ڈسپلین بہت اچھا ہے جیسے لشکر طیبہ کا ڈسپلین بھی اچھا ہے ۔ ان تنظیموں کے کارکن مرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ ان (تنظیموں) سے ڈسپلین سیکھئے لیکن ان سے ہندو راشٹرا واد مت سیکھئے ‘‘ ۔
کمار وشواس نے مزید کہا کہ وہ تمام دھاروں سے اچھی باتیں سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہندو راشٹرا سے متعلق آر ایس ایس کے نظریہ سے وہ اتفاق نہیں کرتے ۔ شاعر سے سیاستداں بننے والے کمار وشواس نے الزام عائد کیا کہ وارانسی میں نریندر مودی کو فائدہ پہونچانے کیلئے کی گئی سودابازی کے تحت بی جے پی نے امیٹھی سے راہول کے خلاف سمرتی ایرانی جیسی کمزور امیدوار کو نامزد کیا ہے ۔ اکثر بڑی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے بڑے قائدین کو اس طرح فائدہ پہونچاتے ہیں۔ کمار وشواس نے کہا کہ ایک پارٹی کے قائدین رنجن بھٹا چاریہ (اٹل بہاری واجپائی کے داماد آتوش ) کے خلاف کچھ نہیں کہتے تو چند دوسرے قائدین رابرٹ ودرا (سونیا گاندھی کے داماد ) کے خلاف کچھ نہیں کہتے ۔ حلقہ ودھیشا سے بی جے پی کی سشما سوراج کے خلاف مقابلہ کرنے والا کانگریسی امیدوار پرچہ نامزدگی داخل کرنے کیلئے نہیں پہونچ سکا تھا ۔ یہ سب کچھ ہوتا رہتا ہے جو اندرونی سازباز کا نتیجہ ہے ۔