آر ایس ایس ملک کی نمبر ون دہشت گرد تنظیم ، انٹلیجنس بیورو سے ساز باز

نئی دہلی یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام) آر ایس ایس کو انصاف پسند ہندوستانی ایک دہشت گرد تنظیم گردانتے ہیں،لیکن سنگھ پریوار نے خود کو اس طرح کے الزامات سے بری الذمہ قرار دیا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک قوم پرست تنظیم ہے۔ ملک کے اکثر شہری آر ایس ایس کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کی بھی ذمہ دار قراردیتے ہیں۔ آر ایس ایس کے بارے میں عام آدمی کچھ اظہار خیال کرے تو  اسے نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ اگر کوئی سیاستداں اسے قوم دشمن تنظیم سے تعبیر کرتا ہے تو اسے سیاسی دشمنی کا نام دیا جاسکتا ہے۔ تاہم کسی ریاست کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کے عہدہ پر فائز رہا کوئی شخص یہ بات کہے تو اس میں کچھ نہ کچھ سچائی ضرور ہوتی ہے۔ مہاراشٹرا کے سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس مسٹر ایس ایم مشرف نے  ملک کی خفیہ تنظیم انٹلیجنس بیورو پر الزام عائد کیا کہ وہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ ایس ایم مشرف نے آر ایس ایس کو ہندوستان کی نمبر ون دہشت گرد تنظیم قراردیتے ہوئے اس پر فوری پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔ اپنی انگریزی کتاب” RSS-Country;s greatest Terror_Organizationکی  بنگالی ورژن کی تقریب رسم اجرائی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ایس ایم مشرف نے پرزور الفاظ میں کہا کہ  جے این یو تنازعہ کچھ اور نہیں بلکہ ہندوستان کو ایک ہندو راشٹرا بنانے اور آر ایس ایس کی کوششوں کو ظاہر کرتی ہے۔ مشرف کے مطابق انٹلیجنس بیورو ملک کی طاقتور خفیہ ایجنسی  ہے ملک میں کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت ہو وہ اپنے ایجنڈہ کے مطابق کام کرتی ہے۔ یعنی اپنے ہی اندازسے کام کرتی ہے۔ ’ انٹلیجنس بیورو ‘ جو کہتی ہے یا کرتی ہے اسے ہی سچ مانا جاتا ہے۔ ایس ایم مشرف نے بھی اشارہ دیا کہ آئی پی نے آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کے ساتھ باز کرتے ہوئے  مہاراشٹرا کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے سربراہ ہیمنت کرکرے کو قتل کیا۔ وہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں ہندو دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کررہے تھے۔

ہیمنت کرکرے کو سال2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں مارا گیا۔ مشرف کے مطابق آر ایس ایس نے جس طرح آر ڈی ایکس کا استعمال کیا ہے کسی اور دہشت گرد گروپ نے اس طرح استعمال نہیں کیا جبکہ آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں جیسے ابھینو بھارت اور بجرنگ دل کے خلاف کم از کم 18 چارج شیٹس پیش کی گئیں ایسے میں ملک کی نمبر ون دہشت گرد تنظیم کی حیثیت سے آر ایس ایس پر فوری پابندی عائد کی جانی چاہیئے۔ جواہر لعل یونیورسٹی تنازعہ کی مذمت کرتے ہوئے مہاراشٹرا کے سابق آئی جی نے  دائیں بازو انتہا پسندی میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ دراصل سمرتیوں اور ویداس کی بنیاد پر آریہ ورتھ ہندو راشٹرا قائم کرنے آر ایس ایس کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔ ایسے میں اس وقت ہمارے ملک کو بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف اُٹھ کھڑا ہونا چاہیئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ایس ایم مشرف نےWho killed Karkare the Real face of Terrorism in  نامی کتاب لکھ کر فرقہ پرستوں کے حلقوں میں ہلچل مچادی تھی۔