آر ایس ایس ‘ افواہیں پھیلانے والی تنظیم ‘ ملک کو ہندو راشٹرا بنانا مقصد

یونائیٹڈ سٹیزن فورم کے زیر اہتمام ’ جرنی آف ڈیموکرسی‘ عنوان پر تقریب۔ رام پنیانی ‘ ڈاکٹر آمی یاگنک و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔3جون (سیاست نیوز) آر ایس ایس افواہ پھیلانی والی سوسائٹی ’ر ومرس اسپریڈنگ سوسائٹی‘ ہے جس کا مقصد ملک میںمنوسمرتی قانون کو نافذ کرکے جمہوری ملک کو ’ہندو راشٹر‘ میں تبدیل کرنا ہے ۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے ہندوستان کی آزادی کے بجائے انگریزوں کی غلامی کو ترجیح دی تھی ۔ نفرت پھیلاکر ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنا تاکہ منوسمرتی کو نافذ کیاجاسکے اس تنظیم کا بنیادی مقصد ہے ۔ سیول سوسائٹی اور دستور حامی لوگ جب تک آر ایس ایس کے خلاف اپنی مہم کو جاری رکھیںگے تب تک وہ اپنی مہم میں کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ سماجی جہدکار رام پنیانی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ وہ آج یہاں سندریا وگیان کیندرم باغ لنگم پلی میں یونائیٹڈ سٹیزن فورم کے زیر اہتمام ’ جرنی آف ڈیموکرسی‘ کے عنوان پر تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ کانگریس ترجمان ابھیشک پرتاپ سنگھ‘ گجرات کی رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر آمی یاگنک‘ انسانی حقوق کارکن ڈاکٹر لینین رگھووانشی ‘حیدرآباد کے وکیل وسیم احمد خان نے بھی خطاب کیا ۔ پروفیسر رام پنیانی نے کہاکہ میانمار میں بدھسٹوں کی شدت پسندی ‘ پاکستان میں اسلامی شدت پسندی او ربھارت کی ہندو شدت پسندی میںکوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ تینوں بھی ایک سوچ کو دوسروں پر مسلط کرنے سماج میں نفرت کا ماحول پیدا کرکے اپنی سیاسی روٹیاں سیک رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ تین اقسام کی شدت پسندی ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔ مسٹر پنیانی نے کہاکہ شہید بھگت سنگھ ہو یاپھر ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر ہوں یا مہاتماگاندھی یقینا ان تینو ںکے درمیان اختلافات تھے مگر یہ تینوں حب الوطنی ‘مساوات اور ملک کے بھائی چارہ کی برقراری کیلئے ایک طرح کی سوچ رکھتے تھے اس کے برخلاف اگر ساورکر‘ او رجناح کی رشٹرواد کی بات کریں تو اس میں نہ نظریاتی اتحاد تھا او رنہ ملک کی ترقی کیلئے انہوں نے ٹھوس کارنامہ انجام دئے ۔ برخلاف اسکے سماج میںتفرقہ پیدا کرنے والی دونوں کی سوچ میںضرور یکسانیت تھی۔ انہو ںنے کہاکہ کرناٹک کے ایم پی اننت کمار ہیگڈے کی زبان پر غیردانستہ طور پر ہی صحیح مگر سچائی زبان پر آگئی اور انہوں نے عوام کے روبرو خود اس بات کااعتراف کیا کہ بی جے پی اقتدار میںمحض دستور ہند کو بدلنے کیلئے ہے۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس اشاروں پر چل رہی بی جے پی حکومت کا ایک نکاتی ایجنڈہ نفرت کو پھیلاکر آپسی بھائی چارے کو متاثرکرنا ہے تاکہ ان کا مقصد پورا ہوسکے۔ انہو ںنے کہاکہ نفرت پھیلانے والوں کی کوششوں کو متحدہ طور پر ناکام بنانے کی ضرورت ہے اور سیول سوسائٹی پر اس کی سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ڈاکٹر آمی یاگنک نے خواتین کے تئیں مودی حکومت کی کوتاہیوں کا ذکر کیا اورکہاکہ یوپی اے دور میں ہی جو کارنامہ انجام دئے گئے ان کا لیبل تبدیل کرکے موجودہ حکومت چارسالوں میں بڑی تبدیلیوں کے ڈھول بجارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو 33 فیصد تحفظات ‘ گھریلو تشدد ایکٹ ‘ خواتین کے ساتھ بڑھتے عصمت ریزی کے واقعات ‘ کٹھوا سے لیکر اوننائو تک خواتین او رمعصوم بچیوں کے بربریت کی روک تھام میںموجودہ حکومت ناکام ہوگئی ہے اور پھر کہتی ہے کہ ہم خواتین کی فلاح وبہبود میں سنجیدہ ہیں۔ ڈاکٹر آمی نے کہاکہ آج لڑکیو ںکا نوجوان طبقہ خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے اور اس کی ذمہ دار مرکزی او رریاستی حکومتیں ہیں ۔ ڈاکٹر یاگنک نے کہاکہ یوپی اے نے 2013 میں نربھیا عصمت واقعہ کے فوری بعد سخت قانون نافذ کردیا مگر 2014کے بعد سے اب تک اس قانون کو عملی جامہ پہنانے کا ہ بی جے پی کی حکومت نے کام نہیں کیا۔ کانگریس ترجمان ابھیشک پرتاب سنگھ نے کٹر ہندوتوا لیڈر اور جن سنگھ کے سرگرم لیڈر شیاما پرساد مکھرجی جن کے نظریات پر موجودہ بی جے پی چلانے کا دعوی کیاجاتا ہے وہ خود 1942 میں مسلم لیگ کے مغربی بنگال حکومت میں ڈپٹی چیف منسٹر رہ چکے ہیں ۔ انہو ںنے بی جے پی کی حب الوطنی اور مذہب سے محبت کو موقع پرستی قراردیا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ واجپائی کی گواہی پر مجاہدین جنگ آزادی کو چار سال قید کی سزاء ہوئی ‘ کیا اس بات سے بی جے پی انکار کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریند رمودی خود آر ایس ایس پرچارک رہے ہیں ان کا دھرم جھوٹ بولنا اور نفرت پھیلانا اور فرقہ پرستی کے ذریعہ سماج کو تقسیم کرنا ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ یقینا آج اقتدار ان کے ساتھ ہے مگر ملک کی عوام ہرگز ان کے ساتھ نہیںہے ۔ ڈاکٹر لینن رگھو ونشی نے کہاکہ آر ایس ایس ہندوستان میں آئی ایس آئی ایس طرز پر کام کرکے سماج کو بانٹنے کاکام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام وہ مذہب ہے جس کے بانی پیغمبر اسلام نے حضرت بلال ؓ جوکہ ایک غلام تھے موذن اسلام بنادیا۔ دستور مکہ نافذ کیا ۔ فتح مکہ کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ۔اور یہی وہ واقعات ہیں جن سے اسلام کو فروغ ملا اور لوگوں کے اندر اسلام کے متعلق بدگمانیاں دور ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کے ان واقعات کو چھپا کر آئی ایس آئی ایس جیسے شدت پسندو ں سے اسلام کو جوڑنے کاکام کیاجاتا ہے تاکہ مذہب اسلام کو بدنام کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ یہی حال ہندو وادیوں کا جو حقیقی ہندو مذہب کی بجائے نفرت کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس نے انگریزوں سے ہاتھ ملا کر مسلمانوں کو نقصان پہنچایا۔