آرٹیکل 370 کی تنسیخ کیلئے جلد بازی نہیں : آر ایس ایس

نئی دہلی ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) آر ایس ایس نے کہا کہ اے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے میں جلدی نہیں ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس پر سیر حاصل بحث کی جائے۔ آرٹیکل 370 کی تنسیخ یا منسوخ کرنے سے ملک کو نفع ہو یا نقصان اس پر مباحث ہونے چاہئے۔ سنگھ پریوار کے سینئر لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلہ پر بحث کی جائے اور اس کی افادیت پر غور کیا جائے۔ جمہوریت میں مباحث اور غوروخوض ایک صحت مند علامت ہے۔ آر ایس ایس جس کے نظریاتی پارٹیاں بی جے پی اور دیگر سنگھ پریوار تنظیمیں ہیں نے لوک سبھا انتخابات میں اس موضوع پر زبردست مہم چلائی تھی اور آر ایس ایس کے والینٹرس کی مہم سے ہی زعفرانی پارٹی کو کامیابی میں مدد ملی ہے۔

بی جے پی کے انتخابی منشور میں آرٹیکل 370 کی برخاستگی اور ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا مسئلہ شامل تھا۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہ اگر آرٹیکل 370 کو برخاست کیا گیا تو کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں رہے گا۔ آر ایس ایس کے سینئر لیڈر رام مادھو نے کہاکہ یہ ریاست کسی دفعہ یا اس کے بغیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے ۔قبل ازیں بی جے پی حکومت کے لئے ناممکن ہے کہ دستور کی دفعہ 370 کو منسوخ کردے جو ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی موقف عطا کرتی ہے۔ عمر عبداللہ نے آج کہاکہ اِس بارے میں دانستہ طور پر اُلجھن پیدا کی جارہی ہے۔ اِس سے ریاستی عوام مزید الگ تھلگ ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ دستور ساز اسمبلی نے جموں و کشمیر کے ہندوستان سے الحاق کی منظوری دی تھی، اگر آپ یہ سوال دوبارہ اُٹھانا چاہتے ہیں تو

آپ کو دستور ساز اسمبلی کا احیاء کرنا ہوگا۔ اِس کے بعد ہی بات چیت ممکن ہے۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر، وزیر مملکت برائے دفتر وزیراعظم جیتندر سنگھ کے ساتھ اِس تنازعہ پر ردعمل ظاہر کررہے تھے کہ دستور کی دفعہ 370 جاری رکھنے یا منسوخ کردینے کے بارے میں عوام سے ربط پیدا کرکے رائے عامہ معلوم کی جائے گی۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ مرکز کو ریاست کے ساتھ تعلقات مستحکم بنانے چاہئیں لیکن ایسے کسی اقدام سے جموں و کشمیر کے عوام مزید الگ تھلگ ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ مرکز ۔ ریاست تعلقات کے استحکام کا یہ طریقہ نہیں ہے، اِس سے خلیج مزید وسیع ہوجائے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ بی جے پی کی سیاسی مجبوریوں کو سمجھتے ہیں لیکن پہلے جموں و کشمیر پر ضرب لگانے کے بجائے دیگر تیقنات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔