آدھار کارڈ حکومت کے پاس اہم ، غیر سرکاری اداروں میں غیر اہم

حیدرآباد ۔ 26 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : حکومت نے آدھار کارڈ کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس کی اجرائی و عوام کو اس کے لیے قطار در قطار کھڑے ہونے پر مجبور کیا لیکن آج بھی اس کی حقیقی اہمیت کو غیر سرکاری کارپوریٹ ادارے گھٹانے میں مصروف ہیں ۔ اس کی بنیادی وجہ کے متعلق دریافت کرنے پر کارپوریٹ کمپنیوں کے عہدیدار یہ کہہ رہے ہیں کہ خود حکومت نے آج تک آدھار کارڈ کو کئی مقامات پر بطور رہائشی و شناختی ثبوت قبول نہیں کیا ہے تو غیر سرکاری ادارے اس دستاویز کو کیوں بطور شناختی و رہائشی ثبوت قبول کریں گے ؟ حکومت نے سبسیڈی کی فراہمی کے لیے گیس کنکشن کو آدھار کارڈ سے مربوط کیا لیکن خود گیاس صارفین اس عمل سے مطمئن نہیں ہیں چونکہ یہ امر ان کے لیے باعث تکلیف ثابت ہورہا ہے ۔ اسی طرح گذشتہ دنوں تک بھی محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے آدھار کارڈ کو بطور شناختی کارڈ قبول نہیں کیا جارہا تھا یہی صورتحال دیگر محکمہ جات کی ہے جہاں پر اس کارڈ کی اہمیت کو سرکاری سطح پر گھٹایا جارہا ہے ۔ آدھار کارڈ کی اہمیت کے متعلق ابتداء میں حکومت کی جانب سے باضابطہ شعور بیداری مہم چلائی گئی اور اس کارڈ کو اس قدر قیمتی قرار دیا جانے لگا تھا کہ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کہیں اس کارڈ کے نہ رکھنے والے کو ہندوستانی شہری ہی تصور نہ کیا جائے گا لیکن کارڈ کی اجرائی کے ذمہ دار ادارے کی جانب سے ڈاٹا کی وصولی کے بعد گمشدگی کا اعلان اور دوبارہ وصولی کے علاوہ آدھار کارڈس کی اجرائی میں کوتاہی سے یہ بات ظاہر ہورہی ہے کہ اس کارڈ کو وہ اہمیت حاصل نہیں ہورہی ہے جس اہمیت کا حامل یہ کارڈ ہونا چاہئے تھا ۔ حکومت اور کارڈ کی اجرائی کے ذمہ دار ادارے کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے عوام کس حد تک مطمئن ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آئے دن عوام اپنے آدھار کارڈ سے متعلق دریافت کرنے نہ صرف پوسٹ آفس کے چکر کاٹ رہے ہیں بلکہ آدھار کی جانب سے فراہم کردہ ہیلپ لائن پر رابطہ کرتے ہوئے تھک چکے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے سبسیڈی کے علاوہ دیگر اسکیمات کے حصول کے لیے کارڈ کے لزوم کے بعد اس کی اہمیت میں اضافہ ہوچکا ہے ۔ لیکن آج بھی دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں کئی ایسے لوگ ہیں جو اسکیمات سے استفادے کے علاوہ سرکاری سبسیڈی کے حصول سے صرف اس لیے محروم ہیں چونکہ ان کے پاس حکومت کی جانب سے جاری کردہ آدھار کارڈ موجود نہیں ہے ۔ آدھار کارڈ کی اہمیت کو اگر واقعی حکومت اجاگر کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ سب سے پہلے 100 فیصد آدھار کارڈ کی اجرائی کو یقینی بنائے اور کارپوریٹ اداروں کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ آدھار کارڈ کو شناختی کارڈ و رہائشی صداقت نامہ کے طور پر قبول کرے ۔ علاوہ ازیں آدھار کارڈ نہ رکھنے والوں کو رعایت کا اعلان کرتے ہوئے ان کے کارڈس کی عاجلانہ اجرائی کے اقدامات کئے جائیں تاکہ ہر شہری سرکاری اسکیمات سے مستفید ہوسکے ۔۔