بیروت۔ 6 فروری (سیاست ڈاٹ کام) دولت اسلامیہ مکمل طور پر اپنے آخری بڑے مستحکم گڑھ ’’حلب‘‘ میں محصور ہوگیا۔ ایک نگران کار نے آج کہا کہ حکومت حامی فوجیں مختلف محاذوں پر جہادیوں پر دباؤ ڈالنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دولت اسلامیہ کے جنگجو الباب سے منقطع ہوچکے ہیں۔ صدر بشارالاسد کی وفادار سرکاری فوجیں شمال قصبہ کو جانے والی تمام سڑکوں کی ناکہ بندی کرچکی ہے۔ شامی رصد گاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ سرکاری افواج اور ان کے اتحاد ی جنگجوؤں نے واحد اور آخری شاہراہ جسے جہادی الباب اور روضہ کے درمیان استعمال کرتے تھے، قبضہ کرچکی ہے۔قصبہ الباب ترکی سے متصل سرحد کے شمال میں 25 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اسے ایک پیچیدہ جنگ کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ ڈسمبر سے ترکی کے حمایت یافتہ باغی جنگجو دریائے فرات سے الباب پر حملے کرتے رہے ہیں۔ شہر الباب ترکوں کیلئے اہم شہر ہے، کیونکہ یہیں سے وہ اپنے حلیفوں کا تحفظ کرتے ہیں۔ وہ اسے بفر علاقہ بھی سمجھتے ہیں، کیونکہ یہ سرحد سے متصل واقع ہے۔