آج 3 بجے دن سے ووٹوں کی گنتی کیساتھ ہی نتائج کا اعلان

شہریان حیدرآباد میں حکمران ٹی آر ایس کی مقبولیت کا امتحان

حیدرآباد۔ 4 فروری (سیاست نیوز) سخت آزمائش اور مقابلہ آرائی کے دوران منعقدہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے ووٹوں کی گنتی 5 فروری کو کروائی جائے گی، جبکہ یہ انتخابات حکمران ٹی آر ایس کیلئے وقار کا مسئلہ بن جانے کے بعد زبردست سیاسی اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔ اگرچیکہ ووٹوں کی گنتی کا آغاز صبح 8 بجے سے ہونے والا تھا، لیکن پرانا شہر کے حلقہ پرانا پل کے 36 مراکز رائے دہی میں کل مکرر رائے دہی کروائی جارہی ہے جہاں  پر انتخابی دھاندلیوں کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ رائے دہی کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حلقہ میں 45% رائے دہی ریکارڈ کی گئی تھی۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور الیکشن آفیسر مسٹر بی جناردھن ریڈی نے بتایا کہ ووٹوں کی گنتی 3 بجے دن سے شروع ہونے کے باوجود تمام نتائج کا 8 بجے تک اعلان کردیا جائے گا۔ اس موقع پر پولیس کے وسیع تر انتظامات کئے گئے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی کے طریقہ کار کی ویڈیو گرافی کی جائے گی۔ باور کیا جاتا ہے کہ بلدیہ کے انتخابات حکمران تلنگانہ راشٹر سمیتی کی مقبولیت کا ایک امتحان ثابت ہوں گے جوکہ لوک سبھا حلقہ ورنگل کے حالیہ ضمنی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی، لیکن شہر حیدرآباد میں حکمران جماعت کیڈر اور لیڈر کے اعتبار سے کمزور ثابت ہوئی ہے جس کے باعث 2009ء کے بلدی انتخابات میں مقابلہ سے گریز کیا گیا، تاہم ٹی آر ایس نے اقتدار میں آنے کے بعد توڑ جوڑ کی سیاست کے ذریعہ اپنے آپ کو طاقتور بنالیا ہے اور زور و شور سے انتخابی مہم چلاتے ہوئے رائے دہندوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے، جس کے باعث ٹی آر ایس کے امکانات روشن ہوگئے اور ٹیلی ویژن چیانلوں کے اگزٹ پولس میں بھی ٹی آر ایس کے سبب سے بڑی جماعت بن کر ابھرنے کی قیاس آرائی کی گئی ہے جوکہ 150 رکنی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں 77 سے 85 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ انتخابات مجلس، کانگریس اور تلگو دیشم۔ بی جے پی اتحاد کیلئے بھی ایک آزمائش ثابت ہوں گے جس کے ذریعہ عوام میں اُن کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جائے گا۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حدود میں 24 اسمبلی حلقہ جات ہیں اور 2014ء کے اسمبلی انتخابات میں تلگو دیشم۔ بی جے پی اتحاد نے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔