۔24 ایکر اراضی پر 80,000 افراد کی حفاظت کیلئے صرف چار ٹرک اور چار بلٹ گاڑیاں مضحکہ خیز
حیدرآباد۔/20فروری، ( سیاست نیوز) کُل ہند صنعتی نمائش میں آگ لگنے کے واقعہ کے بعد تلنگانہ ہائی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست مفاد عامہ کی سماعت کے بعد عدالت نے ریاستی محکمہ فائر کی سرزنش کی اور ڈسٹرکٹ فائر آفیسر کی جانب سے عدالت میں داخل کئے گئے حلف نامہ پر کئی سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ نمائش کیلئے محکمہ کی جانب سے کئے گئے احتیاطی اقدامات موثر نہیں ہیں۔ عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا 24 ایکر اراضی پر چلائی جارہی کُل ہند صنعتی نمائش کیلئے محض 4 ٹرک، آگ پر قابو پانے والی 4 بلٹ موٹر سیکلیں کافی ہیں؟ جبکہ سرکاری وکیل نے یہ بتایا کہ ہر دن 30 ہزار افراد نمائش کے مشاہدہ کیلئے آتے ہیں جبکہ تعطیلات کے دوران عوام کی تعداد 80 ہزار تک ہوجاتی ہے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس ٹی امرناتھ نے شہر کے ایک وکیل خواجہ اعجاز الدین نے 30 جنوری کو نمائش میں مہیب آتشزدگی کے واقعہ کے بعد نمائش کو بند کرنے کیلئے درخواست مفاد عامہ داخل کی گئی تھی جس کی سماعت کے بعد اپنے احکام میں کہا کہ ڈائرکٹر جنرل فائر سرویسس و ڈیزاسٹر ریسپانس فورس فوری عدالت کو اپنے احتیاطی اقدامات سے واقف کروائے اور ناگہانی صورتحال میں عوام کے تخلیہ اور اشیاء کی منتقلی کیلئے انفراسٹرکچر کے بارے میں تفصیلات بتائے۔ کمشنر جی ایچ ایم سی کو یہ ہدایت دی گئی کہ وہ فی الفور عدالت میں حلفنامہ داخل کرتے ہوئے اُن وجوہات کی تفصیلات بتائیں جس میں کن حالات میں نمائش سوسائٹی کو نمائش چلانے کی اجازت دی گئی۔ کُل ہند صنعتی نمائش کو 24 فروری تک توسیع کے پیش نظر ڈائرکٹر جنرل فائر سرویسیس نمائش میں زیادہ سے زیادہ فائر انجن اور محکمہ فائر کے عمل کو متعین کرے جبکہ ڈائرکٹر جنرل پولیس تلنگانہ کو بھی یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نمائش میدان میں موثر پولیس عملے کو متعین کرے تاکہ ایمرجنسی حالات میں عوام کا تخلیہ کیا جاسکے۔اس کیس کی اگلی سماعت25 فروری کو مقرر کی گئی ہے۔