آبکاری قوانین کو مزید سخت بنانے کی ضرورت

نئی دکانات کے قیام پر تکلیف کا باعث ، مذہبی عبادت گاہوں کا بھی خیال ضروری
حیدرآباد ۔ /2 ستمبر (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے بیرونی ساختہ شراب کی فروخت کو عام کرنے کے متعلق اختیار کی جانے والی پالیسی شہریوں کیلئے نقصان کا باعث بن سکتی ہے ۔ ریاست کی آبکاری پالیسی میں لائی جارہی ترمیم سے پہلے ضرورت اس بات کی ہے کہ موجودہ آبکاری قوانین پر موثر عمل آوری کے ذریعہ گنجان آبادی والے علاقوں کے علاوہ عبادتگاہوں اور تعلیمی اداروں کے قریب موجود شراب کی دوکانات کو بند کرتے ہوئے قانون کے مطابق شراب خانے کی برقراری کو یقینی بنایا جائے ۔ شہر کے بیشتر علاقوں بالخصوص اقلیتی غالب آبادی والے علاقوں میں موجود شراب کی دوکانات عوام کیلئے تکلیف کا باعث بن رہے ہیں ۔ شہر کے کئی علاقوں میں جہاں شراب کی دوکانیں موجود ہیں وہیں قریب میں عبادت گاہیں اور تعلیمی ادارہ جات بھی موجود ہیں جو کہ آبکاری قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اسی لئے حکومت اور محکمہ آبکاری کو چاہئیے کہ وہ نئی آبکاری پالیسی مدون کرنے سے قبل موجودہ قوانین کو مزید سخت بناتے ہوئے شراب نوشی کلچر کے خاتمہ پر توجہ مرکوز کرے ۔ بیشتر سلم علاقوں میں جہاں بیروزگار نوجوانوں کے علاوہ محنت کش طبقہ رہائش پذیر ہوتا ہے ان علاقوں کے اطراف میں شراب کی دوکانیں کھولی جارہی ہیں جو کہ ان خاندانوں کیلئے تکلیف کا باعث بن رہے ہیں جو محنت مزدوری کرتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں ۔ اسی طرح تعلیمی اداروں کے قریب شراب خانوں کی اجازت کے طلبہ پر مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں

اور شراب نوشی کرنے والے نشہ میں دھت افراد راہ گیروں کیلئے مسائل پیدا کرنے کا موجب بن رہے ہیں ۔ حکومت دیسی ساختہ شراب کے ساتھ ساتھ بیرونی شراب کو فروغ دیتے ہوئے آمدنی میں اضافہ کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ لیکن ریاست کی آمدنی کے اضافہ کی کوششوں میں اگر ریاست کی تہذیب کو نقصان پہونچتا ہے اور نوجوانوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں ریاست کی آمدنی ریاست کیلئے اثاثہ ثابت نہیں ہوگی بلکہ ریاست کیلئے اثاثہ تصور کئے جانے والے نوجوانوں کی تباہی کا سبب بنے گی ۔ حکومت شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ رنگاریڈی کے علاقوں میں موجود شاپنگ مال میں بیرونی شراب کی فروخت کیلئے اجازتوں کی فراہمی کا منصوبہ تیار کررہی ہے جو کہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن سکتا ہے ۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے دیسی ساختہ شراب کی فروخت کیلئے بھی منصوبہ بندی کررہی ہے جو کہ نشہ کے عادی افراد کے علاوہ ان نوجوانوں کیلئے نقصان کا باعث ثابت ہوگی جو اس لعنت سے اب تک محفوظ ہیں ۔ شراب کی بآسانی دستیابی معاشرے کیلئے نقصان دہ ثابت ہونے کے خدشات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اسی لئے حکومت کو نئی آبکاری پالیسی کی تدوین میں اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہئیے تاکہ معاشرے کو تہذیبی بگاڑ سے بچایا جاسکے ۔