حکومت تلنگانہ‘ پراجکٹوں کی تعمیر کے فیصلے پر اٹل ‘جی ونود کا بیان
حیدرآباد 30 اگست ( سیاست نیوز ) حکومت تلنگانہ جہاں آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر کیلئے کوشاں ہے وہیں کانگریس قائدین ان کوششوں کے خلاف احتجاجی دھرنا پروگرام منظم کرنا انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ رکن پارلیمان تلنگانہ راشٹرا سمیتی مسٹر ونود نے آبپاشی پراجکٹس کے مسئلہ پر کانگریس قائدین کی جانب سے ایک نیا تنازعہ پیدا کرنے کی جانے والی کوششوں پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ کبھی ایک (گمپا) ٹوکرا مٹی نہ نکالنے والے کانگریس قائدین آبپاشی پراجکٹس کو عوامی فائدے کیلئے تعمیر کرنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر احتجاج منظم کرنا انتہائی تکلیف دہ اور افسوس کی بات ہے ۔ مسٹر ونود نے کانگریس قائدین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پراجکٹس کے ڈیزائن کو معمولی تبدیل کرنے پر کانگریس قائدین غیر ضروری واویلا مچا رہے ہیں اور ایک نیا تنازعہ پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ آیا جلا یگنم کو دھنا یگنم بنانے والے قائدین نہیں ہیں؟ وائی ایس جگن موہن ریڈی اور صنعتکاروں کے ساتھ جیل جانے والے کانگریس قائدین نہیں تھے ؟ آیا صنعتی پراجکٹس میں کمیشن حاصل کرنے والے کانگریس قائدین نہیں تھے؟ ان تمام حقائق سے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر اوتم کمار ریڈی کو واقفیت حاصل کرنے کا مسٹر ونود کے مشورہ دیا اور کہا کہ پراجکٹس کے مسئلہ پر دھرنا پروگرام منظم کرنے سے قبل سوچ سمجھ کر اقدام کرنا بہت مناسب بات ہوگی۔ رکن پارلیمان ٹی آر ایس نے کہا کہ توٹاپلی ذخیرہ آب کے مسئلہ پر غیر ضروری ہنگامہ آرائی کانگریس پارٹی کی جانب سے کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہر صورت حکومت پرانہیتا ‘چیوڑلہ پراجکٹ کے ڈیزائن کو تبدیلی کیا جائے گا اور کہا کہ حقیقت تو یہ ہیکہ توٹاپلی پراجکٹ سال 2012میں ہی مکمل ہونا چاہئے تھا لیکن کانگریس پارٹی نے حصول اراضی کے دوران زرعی اراضیات حاصل نہ کرنے کیلئے بل منظور کیا ۔ اس طرح مشکلات پیدا ہوئیں لیکن آج ٹی آر ایس زیر قیادت حکومت اپنے کئے ہوئے وعدوں کو پورا کرنا اپنا اولین مقصد تصور کرتی ہے اور اس مقصد کیلئے اقدامات بھی کررہی ہے ۔ مسٹر ونود ایم پی نے مزید کہا کہ ریاست تلنگانہ کی ترقی کو ہی اپنا مقصد بناتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راو آگے بڑھ رہے ہیں لہذا اس مقصد کی تکمیل کیلئے ہر ایک سے تعاون کرنے کی ضرور پر زور دیا۔