آبپاشی معاہدہ تلنگانہ ریاست کیلئے عظیم نقصان

نعیم معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ، سی پی آئی قائد وینکٹ ریڈی
حیدرآباد ۔ 27 اگست (این ایس ایس) سی پی آئی نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مہلوک گینگسٹر کی جانب سے قبضہ کردہ اراضیات کو ان کے حقیقی مالکان کے حوالے کیا جائے ۔ سی پی آئی نے مزید کہا  کہ تلنگانہ اور مہاراشٹرا کے درمیان طئے پایا آبپاشی پراجکٹس معاہدہ ریاست تلنگانہ کیلئے ایک بڑا نقصان ہے۔ یہاں مخدوم بھون میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سی پی آئی ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی نے ریاستی حکومت سے کم خرچ پر پراجکٹس کی تعمیر کو اولین ترجیح دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا حکومت تلنگانہ کو پراجکٹس کے تئیں سنگین بحران کا سامنا ہے جبکہ چیف منسٹر تلنگانہ کے عوام کو اندھیرے میں رکھ رہے ہیں۔ اپوزیشن قائدین کو جیل بھیجنے کے چیف منسٹر کے ریمارک کو انہوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نعیم کیس کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ انہوں نے آبپاشی پراجکٹس پر چیف منسٹر سابق چیف منسٹر وائی ایس آر کی غلطی دہرا رہے ہیں جبکہ وائی ایس آر نے کہا تھا تمام پراجکٹس تعمیر کردیئے جائیں گے۔ تاہم ایک بھی پراجکٹ تعمیر نہیں ہوا۔ انہوں نے تھومڈی ہٹی پراجکٹ کی 148 میٹر کی اونچائی کو خطرناک بتایا۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے استفسار کیا کہ وہ کالیشورم ذخیرہ آب کیلئے 64 ہزار کروڑ کہاں سے لائے گی جبکہ اراضیات حصول کیلئے 7 ہزار کروڑ اور پراجکٹس ای ڈیزائننگ کیلئے 2 لاکھ کروڑ درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر زبانی جمع خرچ کررہے ہیں۔ سی پی آئی قائد نے کہا کہ بھونگیر نعیم کی سرگرمیاں چار ریاستوں میں پھیل چکی تھیں۔ نعیم گینگ نے عوام کی زمینات کو چھینا ہے، اس سلسلہ میں تحقیقات ناکافی ہے جبکہ سی بی آئی تحقیقات کرائی جائے۔ سی پی آئی قائد نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نعیم کی سرگرمیوں میں کارفرما افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔