کرشنا مرحلہ سوم پراجکٹ سے زائد مالیاتی بوجھ کی پابجائی کی کوشش
حیدرآباد ۔ 9 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : موسم گرما میں پینے کے پانی کی سربراہی کو یقینی بنانے کے انتظامات پر دھیان دینے کے بجائے محکمہ آبرسانی شہریوں پر آبرسانی شرحوں میں اضافہ کا بوجھ ڈالنے کا منصوبہ بنا رہا ہے ۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس پر زائد مالیاتی بوجھ پڑرہا ہے ۔ دونوں شہروں میں پینے کے پانی کی سربراہی کو موثر طور پر انجام دینے کے لیے کرشنا مرحلہ سوم پراجکٹ کو پورا کرلیا گیا اس کی وجہ سے محکمہ پر زائد مالیاتی بوجھ عائد ہوا ۔ کرشنا ندی سے 45 ایم جی ڈی پانی حصول کیا جارہا ہے ۔ اس پر آنے والے مصارف کی پابجائی صارفین آبرسانی کے بلوں میں اضافہ کے ذریعہ کی جائے گی ۔ محکمہ کو اضافی شرحوں کے لیے حکومت کی منظوری کا انتظار ہے ۔ محکمہ آبرسانی نے حال ہی میں گھریلو صارفین سے 10 روپئے تا 150 روپئے کے سرویس چارجس لینے شروع کردئیے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اب محکمہ نے صارفین کی جیب سے پیسہ نکالنے کی نیت سے دوسرا نیا طریقہ اختیار کرنے کی فکر کررہا ہے ۔ محکمہ آبرسانی ہر ایک کنکشن پر 45 روپئے پمپنگ چارجس بھی وصول کررہا ہے ۔ اس بارے میں جب سوال کیا گیا تو عہدیدار نے کہا کہ جی ایچ ایم سی حدود میں تقریبا 100 اوور ہیڈ پانی کے ذخیرہ والے ٹینکس ہیں ۔ کئی مقامات کا اسی ذخائر آب سے احاطہ کیا جاتا ہے ۔ بورڈ کو برقی شرحوں کی شکل میں زائد چارجس ادا کرنے پڑتے ہیں ۔ بورڈ کا دعویٰ ہے کہ وہ فی کیلو لیٹر پانی کے لیے 3 روپئے چارج کرتا ہے اس کے علاوہ سیوریج کا سیس 33 فیصد ہے ۔ اس پر سرویس چارج کم از کم 45 روپئے ہوسکتا ہے ۔ جس کے نتیجہ میں ماہانہ 50 روپئے کا اضافہ ہوگا ۔ کرشنا ندی کے مرحلہ سوم سے جملہ 90 ایم جی ڈی پانی حاصل کرنے کا منصوبہ تھا لیکن صرف 45 ایم جی ڈی پانی حاصل ہورہا ہے ۔ اس کے لیے بورڈ پر ماہانہ برقی چارجس کی شکل میں 12 کروڑ روپئے کے زائد مصارف آرہے ہیں اس لیے محکمہ آبرسانی کو ماہانہ 3 تا 5 کروڑ روپئے کا خسارہ ہے ۔ بورڈ اپنے 8 پمپس کے لیے 8 کروڑ روپئے خرچ کرتا ہے جس میں سے چار کارگر ہیں ۔۔