صدارتی امیدواروں کے درمیان سخت مسابقت ‘ آئیوا میں آج پرائمریز کا انعقاد
واشنگٹن۔31جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن کے درمیان آئیوا میں متعلقہ حریفوں پر معمولی سے برتری حاصل ہے ۔ یہ اہم ریاست جو رسمی طور پر امریکہ کے صدارتی انتخابات کا آغاز کرتی ہے اور کل سے یہاں پرائمریز کا آغاز ہونے والاہے ۔ تاہم قطعی رائے دہی آئیوا کے اہم لابی کیلئے باوقار ڈیس موئینس رجسٹر روزنامہ کی جانب سے بلومبرگ کے تعاون سے جاری کئے گئے ہیں جن سے ایک مختلف کہانی ٹرمپ اورکلنٹن کے بارے میں منظر عام پر آتی ہے ۔ ٹرمپ نے رکن سینٹ ٹیڈ کروز پر ٹیکساس میں سبقت حاصل کرلی ہے لیکن آئیوا کے سروے کے بموجب ہلاری کلنٹن کو رکن سینٹ برنی سینڈرس پر معمولی سبقت حاصل ہے ۔ روزنامہ کے بموجب ڈونالڈ ٹرمپ نے آئیوا میں سبقت حاصل کرلی ہے ۔ پہلی رائے دہی کے بموجب جو 2016ء میں صدارتی انتخابات کے سلسلہ میں منعقد کی گئی تھی ‘ نتائج کے بموجب ٹرمپ کو 28فیصد ‘ ٹیڈ کروس کو 23فیصد ووٹ حاصل ہوئے ۔ سابق سروے 13جنوری کو جاری کیا گیا تھا جس میں ٹرمپ کو 22 اور کروس کو 25فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ ٹرمپ داخلی لابی کے اہم حصہ کے ساتھ سبقت حاصل کئے ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی امیدوار جو انتخابات میں حصہ لینا چاہتا ہے اُسے آئیوا کے سروے کے نتائج کو پیش نظر رکھنا ہوتاہے ۔ اسکے برعکس سروے سے انکشاف ہوتا ہے کہ ہلاری کلنٹن کو سینڈرس پر بھی معمولی سبقت حاصل ہے ۔ سابق وزیر خارجہ کو ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں کے 45فیصد اور سینڈرس کو 42فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی میں گرما گرم ماحول بن گیا ہے ۔ قومی سیاسی دفاعی مبصر ڈیوڈ ایکسل راڈ کے بموجب سخت مسابقت ہوگی کیونکہ اگر برنی سینڈرس آخری مہینہ میں سبقت حاصل کرلیتے ہیں تو یہ دوڑ جمود کا شکار ہوجائے گی اور آخر کار مساوری ووٹ حاصل ہوں گے ۔ بارک اوباما اور مائیک ہکاوی نے 2008ء میں کامیابی حاصل کی تھی جس کی پیش قیاسی رک سینٹرم کی جانب سے کی گئی تھی ۔ 2012ء میں بااثر روزنامہ نیویارک ٹائمز نے کلنٹن اور جان کاسچ کی بحیثیت ڈیموکریٹک اور ری پبلکن صدارتی امیدوار تائیدکی تھی ۔ نیویارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ کے فیصلہ کے مطابق کلنٹن حیران کن نہیں تھے لیکن اعلیٰ سطحی امریکی روزنامہ نے کئی ری پبلکن پارٹی کے تین اعلی ٰ سطحی امیدواروں کو مسترد کردیا تھا ۔